اتوار, جولائی 27, 2025
تازہ ترینچین کے صوبہ گوئی ژو میں پیراگلائیڈنگ کے ذریعے کم بلندی کی ...

چین کے صوبہ گوئی ژو میں پیراگلائیڈنگ کے ذریعے کم بلندی کی  سیاحت سے معیشت کا فروغ

اسٹینڈ اپ 1 (انگریزی): ژو شوانی، نمائندہ شِنہوا

’’چین کے جنوب مغربی صوبے گوئژو کی ہوانگ پنگ کاؤنٹی، جو کبھی زراعت کے لیے جانی جاتی تھی، اب پیراگلائیڈنگ کے شوقین افراد کے لیے ایک نیا سیاحتی مرکز بنتی جا رہی ہے۔

سرسبز پہاڑ، کھلی وادیاں اور موزوں موسم نے اس علاقے کو ایڈونچر اسپورٹس کے لیے ایک بہترین مقام بنا دیا ہے۔ ہوائی اڈے کی بہتر سہولتوں کی بدولت ہوانگ پنگ پیراگلائیڈنگ کا ایک مرکز بن چکا ہے۔‘‘

ساؤنڈ بائٹ 1 (چینی): لی آن، جنرل منیجر، گوئی ژو ان آن اسپورٹس کمپنی لمیٹڈ

’’مجھے یقین ہے کہ یہ کھیل لوگوں کو خوشی دے سکتا ہے اور اس میں خطرات کم ہیں۔ اسی لیے میں نے اس صنعت میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا۔ میں نے 2019 میں اس کھیل کے مرکز کی ترقی پر کام شروع کیا۔ مجھے لگتا ہے کہ لوگ قدرت کے قریب جانے میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں، اسی لیے میں مستقبل کے بارے میں پرامید ہوں۔‘‘

ساؤنڈ بائٹ 2 (چینی): گو زی شنگ، پیراگلائیڈنگ کی شوقین

’’ میں باہر جا رہی ہوں۔ مجھے دوستوں کے ساتھ ہائیکنگ اور پکنک منانے جیسی سرگرمیاں پسند ہیں۔ مجھے باہر کھلے میدانوں میں کھیلنا اچھا لگتاہے۔ مجھے اپنے آپ کو سخت ترین کھیلوں میں مصروف رکھنے کی بھی خواہش ہے۔ چونکہ میں یہیں رہتی ہوں، اس لئے میں نے سوچا کہ میں یہاں آ کر یہ کھیل آزماوں گی۔‘‘

اسٹینڈ اپ 2 (انگریزی): ژو شوانی، نمائندہ شِنہوا

’’ ہم ابھی اُڑنے والے ہیں۔ آئیے ہم پیرا موٹر کی رفتار اور جوش کا تجربہ کرتے ہیں۔ جیسا کہ آپ دیکھ سکتے ہیں، جس پیرا موٹر پر ہم سوار ہیں وہ روایتی پیراگلائیڈنگ سے بہت مختلف ہے۔ اس میں ایک طاقتور سسٹم نصب ہے۔ یہ ایک ریسنگ کار کے فریم اور پرندے کی شکل والے پیراشوٹ کا مرکب ہے۔ یہ ہوا میں ہموار اور مستحکم انداز میں اُڑتا ہے۔‘‘

ساؤنڈ بائٹ 3 (چینی): لی آن، جنرل منیجر، گوئی ژو ان آن اسپورٹس کمپنی لمیٹڈ

’’ اپنی پیراگلائیڈنگ کی سہولت کے ساتھ ہم آسمان پر اُڑ سکتے ہیں اور نیچے کے خوبصورت سنہری منظر کا تین  جہتوں سے نظارہ بھی کر سکتے ہیں۔ ہم قریب اور دور سے آنے والے دوستوں کو ہوانگ پنگ کاؤنٹی کی سیر کے لئے خوش آمدید کہتے ہیں۔ آئیے پیراگلائیڈر پر اُڑیں اور سرسوں کے  پھولوں کے سنہری سمندر کے حسین منظر سے لطف اندوز ہوں۔‘‘

گوئی یانگ، چین سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!