اسلام آباد ہائیکورٹ نے تعلیمی اداروں میں منشیات خاتمے کیلئے فیصلہ کن اقدامات کی ہدایت کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر پیمرا کا متعلقہ افسر طلب کرلیا جبکہ ریمارکس دیئے ہیں کہ حکومت منشیات خاتمے کیلئے جوائنٹ ٹاسک فورس بنائے، محض میٹنگز بلانا کافی نہیں، ان پر عمل درآمد بھی نظر آنا چاہئے۔
بدھ کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس راجا انعام امین منہاس نے تعلیمی اداروں میں منشیات خاتمے بارے کیس پر سماعت کی، اسلام آباد پولیس، اے این ایف اور پرائیویٹ سکول ریگولیٹری اتھارٹی (پیرا) نے عدالتی احکامات پر عمل درآمد سے متعلق اپنی رپورٹس جمع کروائیں۔
آئی جی آفس کے ڈائریکٹر لیگل طاہر کاظم نے عدالت کو آگاہ کیا کہ عدالتی حکم پر آئی جی اسلام آباد کی سربراہی میں سٹیک ہولڈرز کی دو اہم میٹنگز منعقد کی جا چکی ہیں جن میں تعلیمی اداروں میں منشیات کے خاتمے کیلئے مشترکہ حکمت عملی پر غور کیا گیا ہے۔
جسٹس راجا انعام امین منہاس نے کہا کہ حکومت کو منشیات کے خاتمے کیلئے خود جوائنٹ ٹاسک فورس بنانی چاہئے، عدالت کا مقصد یہ تھا کہ تمام متعلقہ ادارے مل بیٹھ کر مہم میں عملی طور پر کام کریں، محض میٹنگز بلانا کافی نہیں بلکہ ان پر عمل درآمد بھی نظر آنا چاہئے۔
اے این ایف کے پراسیکیوٹر رانا ذوالفقار نے عدالت کو بتایا کہ منشیات کے خاتمے کیلئے ہر پرائیویٹ تعلیمی ادارے میں ایک فوکل پرسن تعینات کر دیا گیا ہے اور اس حوالے سے ہر ماہ باقاعدہ میٹنگز ہوں گی جبکہ پیرا حکام نے آگاہ کیا کہ تعلیمی اداروں میں منشیات کے خلاف آگاہی مہم چلائی جا رہی ہے، 9 دسمبر کو 100 سکولوں کے نمائندگان پر مشتمل ٹیم کو بلا کر خصوصی آگاہی سیشن منعقد کیا گیا۔
پرائیویٹ سکول ریگولیٹری اتھارٹی نے عدالت کو بتایا کہ ہر سکول میں فوکل پرسن پر مشتمل کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے۔
جسٹس راجا انعام امین منہاس نے پیمرا کی جانب سے منشیات کے خاتمے سے متعلق آگاہی مہم کے اشتہارات چینلز پر چلانے کا ذکر کیا۔
عدالت نے منشیات کے خاتمے کی مہم پر عمل درآمد کے حوالے سے آئندہ سماعت پر پیمرا کے متعلقہ افسر کو طلب کرتے ہوئے مزید ہدایات کیساتھ سماعت 27جنوری تک ملتوی کر دی۔



