ہیڈلائن:
نانجنگ قتل عام کو عالمی سطح پر تسلیم کروانے کے لئے چین کی انتھک کوششیں
جھلکیاں:
13 دسمبر 1937 کو جاپانی افواج کی جانب سے چین کے شہر نانجنگ میں قتل عام کیا گیا تھا۔صرف چھ ہفتوں میں تقریباً 3 لاکھ غیر مسلح چینی شہریوں کو قتل گیا گیا ،جسے دوسری جنگ عظیم کےسب سے وحشیانہ واقعات میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ تفصیلات وڈیو میں ملاحظہ فرمائیں۔
شاٹ لسٹ:
1۔نانجنگ، چین کے مختلف مناظر
2۔نانجنگ قتل عام کے متاثرین کے یادگار ہال کے مختلف مناظر
3۔ساؤنڈ بائٹ1(چینی): شیاشوچھن(95 سال)، نانجنگ قتل عام کی متاثرہ خاتون
4۔امریکی پادری جان میگی کی بنائی ہوئیں نانجنگ قتل عام کی تصاویر اور ویڈیوز کے مناظر
5ساؤنڈ بائٹ2(چینی): آئی یِی یِنگ (96 سال)،نانجنگ قتل عام کی متاثرہ خاتون
6۔ساؤنڈ بائٹ 3(چینی): لو ہونگ کائی (91 سال)، نانجنگ قتل عام کےمتاثرہ شخص
7۔نانجنگ قتل عام کے متاثرین کے یادگار ہال کے مختلف مناظر
8۔ساؤنڈ بائٹ 4(چینی): شیا یوآن، نانجنگ قتل عام کی متاثرہ خاتون شیا شوچھن کی پوتی
9۔ساؤنڈ بائٹ5(چینی): گے فینگ جِن، نانجنگ قتل عام کے متاثرہ گے ڈاؤ رونگ کے بیٹے
10۔ساؤنڈ بائٹ6(چینی): چھانگ شیاو مئی، نانجنگ قتل عام کےمتاثرہ چھینگ ژی چھیانگ کی بیٹی
11۔نانجنگ قتل عام کے متاثرین کے یادگار ہال کے مختلف مناظر
تفصیلی خبر:
نانجنگ قتل عام کا واقعہ 13 دسمبر 1937 کو جاپانی افواج کےشہر پر قبضے کے دوران پیش آیا تھا۔ چھ ہفتوں کے دوران تقریباً 3 لاکھ چینی شہریوں اور غیر مسلح سپاہیوں کو قتل کردیا گیا تھا۔ اسے دوسری جنگ عظیم کے سب سے زیادہ وحشیانہ واقعات میں سے ایک قرار دیا جاتا ہے۔
نانجنگ قتل عام کے اب تک صرف 32 رجسٹرڈ زندہ بچ جانے والے افراد موجود ہیں۔ ان افراد کی اوسط عمر 94 سال سے زائد ہے۔
ساؤنڈ بائٹ1(چینی): شیاشوچھن(95 سال)، نانجنگ قتل عام کی متاثرہ خاتون
’’میں صرف آٹھ سال کی تھی جب مجھے تین بار چھرا گھونپا گیا۔ میں بے ہوش ہوگئی اور میرے خاندان کے 7 افراد کو قتل کر دیا گیا۔‘‘
ساؤنڈ بائٹ2 (چینی): آئی یِی یِنگ (96 سال)،نانجنگ قتل عام کی متاثرہ خاتون
"میرے والد، کزن اور چار چچا جاپانیوں کے ہاتھوں قتل ہوئے۔ اُس وقت کی زندگی ناقابل برداشت تھی۔ اس دور کو یاد کرنا میرے لئے ایک تکلیف دہ امر ہے۔”
ساؤنڈ بائٹ 3(چینی): لو ہونگ کائی (91 سال)، نانجنگ قتل عام کےمتاثرہ شخص
’’ہم پر امید ہیں کہ نوجوان نسل اس تاریخ کو یاد رکھے گی۔ تاریخ کو بھول جانا خیانت کرنےکےمترادف ہے۔ہم توقع رکھتے ہیں کہ امن کو برقرار رکھا جائے گا۔‘‘
چینی حکومت نےمتاثرہ افراد کی گواہیوں کو تحریری دستاویزات اور ویڈیو فوٹیج کی شکل میں محفوظ کیا ہے۔قتل عام کے ان ریکارڈز کو یونیسکو کی جانب سے 2015 میں "عالمی ورثے کے یادگاری رجسٹر‘‘ میں درج کیا ہے۔ پسماندگان اور مرحومین کی نسلوں نےبھی اس تاریخی سچائی کو قلمبند کرنے کے مشن میں حصہ لیا ہے۔یہ لوگ یادگار ہال سے لے کر کلاس رومز، برادریوں حتٰی کہ دنیا بھر کے لئے انہوں نےکتابیں لکھ کر اس قتل عام کے بارے میں سچائی کو بیان کیا ہے ۔
ساؤنڈ بائٹ 4 (چینی): شیا یوآن، نانجنگ قتل عام کی متاثرہ خاتون شیا شوچھن کی پوتی
"میں سمجھتی ہوں کہ میری دادی بہت بہادر ہیں۔ زیادہ سےزیادہ لوگوں کو اس تاریخ کا علم ہونا چاہیے۔ ایسی تباہی دوبارہ کبھی نہیں ہونی چاہیے۔‘‘
ساؤنڈ بائٹ5 (چینی): گے فینگ جِن، نانجنگ قتل عام کے متاثرہ گے ڈاؤ رونگ کے بیٹے
’’اتنے زیادہ نوجوانوں کو اس تاریخی سچائی کو ریکارڈ کرنے کےمشن میں شریک دیکھ کر ہمیں خوشی ہوئی ہے۔ اس اقدام سے مزید لوگ اس تاریخ کو جان سکیں گے۔‘‘
ساؤنڈ بائٹ6 (چینی): چھانگ شیاو مئی، نانجنگ قتل عام کےمتاثرہ چھینگ ژی چھیانگ کی بیٹی
"اس تاریخ کو یاد کرنا نفرت کو پالنا نہیں ہے۔میں یقین رکھتی ہوں کہ اگر ہم میں سے ہر کوئی اسے یاد رکھے تو سب مضبوط ہوں گے۔ جب ہمارا ملک مضبوط ہوگا تو ایسی تباہی دوبارہ رونما نہیں ہوگی۔‘‘
نانجنگ، چین سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link