صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع مانسہرہ میں چین کے تعمیر کردہ سکی کناری پن بجلی گھر کامنظر-(شِنہوا)
اسلام آباد(شِنہوا)وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات احسن اقبال نے سکی کناری پن بجلی گھر کے منصوبے کو چین-پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کی صاف توانائی کی مہم میں ایک سنگ میل قرار دیا ہے اور اس بات پر زور دیا ہے کہ یہ منصوبہ دونوں ممالک کے درمیان صاف توانائی کے تعاون کے ثمرات کی علامت ہے۔
اسلام آباد میں سکی کناری پن بجلی گھر کے کمرشل آپریشن کے پہلے سال کی تکمیل پر ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ یہ منصوبہ چائنہ انرجی انجینئرنگ کارپوریشن( سی ای ای سی) کی سرمایہ کاری سے تعمیر ہوا اور اسی کے زیرانتظام چلایا جا رہا ہے۔
احسن اقبال نے اپنے خطاب میں سکی کناری پن بجلی گھر کی گزشتہ سال کے دوران شاندار کارکردگی کو سراہا۔ انہوں نے زور دیا کہ یہ بجلی گھر صاف توانائی کا مستقل ذریعہ رہا ہے، جس نے پاکستان کے توانائی کے شعبے کو متنوع بنانے، روایتی ایندھن پر انحصار کم کرنے اور قومی توانائی سلامتی کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے اس منصوبے کی بھرپور سرکاری حمایت، حفاظتی اقدامات میں بہتری اور چین کے ساتھ مزید مضبوط اور اعلیٰ سطح کے تعاون کے عزم کا اعادہ کیا۔
پاکستان میں چینی سفارت خانے کے ناظم الامور شی یوآن چھیانگ نے کہا کہ سکی کناری پن بجلی گھر، جو سی پیک کا ایک نمایاں منصوبہ ہے، صاف توانائی کی فراہمی میں نمایاں فوائد کا مظہر ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین پاکستان کے ساتھ ہر پہلو میں تعاون کو مزید مضبوط کرنے اور سی پیک کے توسیع شدہ مرحلے کو مشترکہ طور پر فروغ دینے کے لئے تیار ہے۔
پرائیویٹ پاور اینڈ انفراسٹرکچر بورڈ آف پاکستان کے منیجنگ ڈائریکٹر شاہ جہان مرزا نے کہا کہ سکی کناری پن بجلی گھر پاکستان کی اقتصادی ترقی کو آگے بڑھانے اور شہریوں کی بجلی کی ضروریات کو پورا کرنے میں ایک اہم قوت بن چکا ہے۔ انہوں نے اس سٹیشن کی توانائی کے تحفظ اور ماحول دوست منتقلی میں مزید مضبوط کردار کی حمایت جاری رکھنے پر زور دیا۔
سکی کناری پن بجلی گھر نے 14 ستمبر 2024 کو پیداوار کا باقاعدہ آغاز کیا تھا اور اب تک پاکستان کو 2.8 ارب کلو واٹ آور صاف بجلی فراہم کر چکا ہے جبکہ اس نے مقامی سطح پر روزگار کے 100 سے زائد مواقع بھی فراہم کئے ہیں۔
