چین کے جنوبی صوبے ہائی نان کے بوآؤ میں سینٹر فار چائنہ اینڈ گلوبلائزیشن کے بانی اور صدر وانگ ہوئی یاؤ بوآؤ فورم برائے ایشیا کے سالانہ اجلاس کے دوران "اوورسیز چائنیز سی ای او راؤنڈ ٹیبل” سے خطاب کر رہے ہیں۔(شِنہوا)
میونخ، جرمنی (شِنہوا)ماہرین نے میونخ سکیورٹی کانفرنس کے دوران کہا ہے کہ چین اور امریکہ ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی صدارت کے تحت تھو سیڈائڈز کے جال میں پھنسنے سے گریز کرسکتے ہیں۔
سینٹر فار چائنہ اینڈ گلوبلائزیشن کے صدر وانگ ہوئی یاؤ نے کہا کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے عہدہ سنبھا لنے کے بعد چین اور امریکہ کے درمیان کچھ مثبت اشارے سامنے آ رہے ہیں۔ اس لیے ہم امید کر رہے ہیں کہ ان کی مدت کے دوران ہمارے تعلقات بہتر ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے یہ تبصرہ ایک کانفرنس کے ضمنی ایونٹ کے دوران اپنی حالیہ کتاب "تھو سیڈائڈز کے جال سے بچنا، چین-امریکہ تعلقات کے بارے میں گراہم ایلیسن کے ساتھ مکالمہ” پیش کرتے ہوئے کیا۔
ہارورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر گراہم ایلیسن نے 2017 میں اپنی کتاب "جنگ کے لئے مقدر، کیا امریکہ اور چین تھو سیڈائڈز کے جال سے بچ سکتے ہیں؟” میں اس اصطلاح کو مقبول بنایا۔ انہوں نے اپنے اس یقین کا اعادہ کیا کہ جنگ ناگزیر نہیں ہے۔
ایلیسن نے کہا کہ میری اس کتاب میں دلیل یہ ہے کہ جب تیزی سے ابھرتی ہوئی طاقت کسی بڑی حکمران طاقت کو سنجیدگی سے درہم برہم کرنے کی دھمکی دیتی ہے تو اکثر نتیجہ جنگ ہوتا ہے۔
ایلیسن نے کہا کہ ڈھانچہ جاتی عوامل جنگ کے نتیجے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں لیکن یہ انسانی عمل کے اثرات کو ختم نہیں کرتے، "جس میں انسانی رہنما جو پچھلے معاملات سے سیکھے گئے اسباق کا فائدہ اٹھاتے ہیں،انہیں جنگ کے بغیر کامیاب کر سکتے ہیں۔”
