پیرو کے شہر لیما میں چینی صدر شی جن پھنگ ایپیک اقتصادی رہنماؤں کے 31 ویں اجلاس کےموقع پر جاپان کے وزیراعظم شیگیرواشیبا سے ملاقات کررہےہیں-(شِنہوا)
لیما(شِنہوا)چین کے صدر شی جن پھنگ نے کہا ہے کہ چین اور جاپان کے تعلقات بہتری اور ترقی کے اہم موڑ پر ہیں کیونکہ موجودہ بین الاقوامی اور علاقائی حالات کو تبدیلیوں اور محاذ آرائی کا سامنا ہے۔
پیرو کے شہر لیما میں ایپیک اقتصادی رہنماؤں کے 31 ویں اجلاس کے موقع پر جاپانی وزیراعظم شیگیرو اشیبا سے ملاقات میں چینی صدر نے کہا کہ قریبی ہمسایوں، ایشیا اور دنیا کے اہم ممالک کی حیثیت سے چین اور جاپان کے درمیان تعلقات اہمیت کے حامل ہیں۔
چینی صدر نے کہا کہ چین جاپان کے ساتھ 4 سیاسی دستاویزات میں طے شدہ اصولوں اور ہدایات کے مطابق کام کرنے کا خواہاں ہے۔
شی جن پھنگ نے زور دے کر کہا کہ چین کی ترقی دنیا کے لئے ایک موقع ہے اور یہ خاص طور پر جاپان جیسے ہمسایہ ممالک کے لئے حقیقت ہے۔
چینی صدرنے جاپان پر زور دیا کہ وہ تاریخ کا براہ راست سامنا کرے، مستقبل کی طرف دیکھے اور تاریخ اور تائیوان جیسے اصولی معاملات کو مناسب طریقے سے حل کرے، اختلافات کو تعمیری انداز میں نمٹائے اور دوطرفہ تعلقات کی سیاسی بنیاد کو برقرار رکھے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کو ثقافتی اور مقامی تبادلوں کو وسیع کرنا چاہئے اور عوام بالخصوص نوجوان نسل کے درمیان ہم آہنگی کو فروغ دینا چاہئے۔
اس موقع پر جاپان کے وزیراعظم شیگیرو اشیبا نے کہا کہ جاپان اور چین علاقائی امن اور خوشحالی کے ذمہ دار ہیں اور یہ بات خطے اور دنیا کے لئے بہت اہمیت کی حامل ہے کہ دونوں فریق باہمی فائدے کے تزویراتی تعلقات کو جامع طور پر آگے بڑھانے کے لئے مل کر کام کریں۔
جاپانی وزیراعظم نے کہا کہ تائیوان کے مسئلے پر جاپان کا موقف 1972 میں جاپان۔چین مشترکہ اعلامیے کی بنیاد پر تبدیل نہیں ہوا۔ جاپانی فریق چین کے ساتھ 4 سیاسی دستاویزات میں قائم اصولوں، اتفاق رائے اور پرامن ترقی کے راستے پر کاربند ہے۔
جاپانی وزیراعظم نے مزید کہا کہ جاپان تاریخ کا براہ راست سامنا کرنے، ہم آہنگی اور اعتماد بڑھانے کے لئے مستقبل کی طرف دیکھنے کے جذبے کے ساتھ چین کے ساتھ ہر سطح پر کھل کر بات چیت کے لئے تیار ہے۔
جاپانی وزیراعظم نے کہا کہ جاپان اور چین کے درمیان اقتصادی تعاون میں بے پناہ امکانات موجود ہیں اور جاپان کا چین سے الگ ہونے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
فریقین نے اعلیٰ سطح کے تبادلوں کو برقرار رکھنے، معیشت، عوامی، ثقافتی تبادلوں اور دیگر شعبوں میں اعلیٰ سطح کے مذاکراتی طریقہ کار کو بہتر استعمال کرنے اور فوکوشیما سے جوہری آلودہ پانی کے اخراج پر اتفاق رائے کو جلد از جلد عملی جامہ پہنانے پر اتفاق کیا۔
