اتوار, جولائی 27, 2025
تازہ ترینچین اور ویتنام کے درمیان پھولوں کی تجارت میں غیر معمولی تیزی

چین اور ویتنام کے درمیان پھولوں کی تجارت میں غیر معمولی تیزی

ہنوئی، ویتنام

ہنوئی، ایک ایسا شہر ہے جو پھولوں سے محبت کرتا ہے۔ ویتنام کے دارالحکومت کی سڑکوں پر  رنگ برنگے پھولوں سے لدے سائیکل اور موٹر سائیکل دکھائی دے رہے ہیں۔ اس منظر نے شہر میں ایک منفرد حسن تخلیق کیاہے۔

ساؤنڈ بائٹ 1 (ویتنامی): فام تھی تھوی / تران تھی ہانہ، ہنوئی میں ویتنامی سیاح

’’ میں سال بھر پھول خریدتی ہوں۔ حقیقت یہ ہے کہ میں اکثر پھول لیتی رہتی ہوں۔ ہمارے گھر میں ہمیشہ تازہ پھول موجود ہوتے ہیں۔‘‘

چین سے درآمد کئےگئے پھول ویتنام کے لوگوں کو بے حد پسند ہیں۔

ساؤنڈ بائٹ 2 (ویتنامی): نوین ڈنگ تھوی، ویتنامی پھول فروش

’’ میرے فروخت کئےگئے زیادہ تر پھول چین سے ہی آتے ہیں۔ یہ رنگ برنگے، زیادہ دیر تک تازہ رہنے والے اور خوب صورت ہوتے ہیں۔ بہت سے گاہک انہیں ترجیح دیتے ہیں۔‘‘

کونمنگ

جنوب مغربی صوبہ یون نان، چین

یون نان گزشتہ 6 سال سے چین میں تازہ پھولوں کی برآمدات کے حوالے سے سرفہرست ہے۔ ایشیا کی تازہ پھولوں کی سب سے بڑی منڈی ’ڈونان فلاور مارکیٹ‘ بھی چین کے اس صوبہ میں  واقع ہے۔ ’ڈونان ‘ میں ہر سال 11 ارب پھول فروخت ہوتے ہیں۔

ویتنام کے صوبہ لاؤ کائی سے تعلق رکھنے والی نوین تھوی وان گزشتہ 14 برسوں سے پھولوں کی صنعت سے وابستہ ہیں۔ وہ سال 2018 سے یون نان کے پھول ویتنام میں فروخت کر رہی ہیں۔

آج کل خریداری اور ترسیل دونوں آن لائن ہو چکے ہیں۔ ایک آسان لاجسٹک نیٹ ورک کے ذریعے، گلاب، للی اور دیگر اہم اقسام کے پھول چین کے کھیتوں سے اگلے ہی روز ہنوئی کی پھول منڈیوں تک پہنچ جاتے ہیں۔

ساؤنڈ بائٹ 3 (ویتنامی): نوین تھوی وان، ویتنامی پھول فرش

’’ ہم چین سے پھول درآمد کرنے میں مہارت رکھتے ہیں۔ اس میں گلاب، ہرے اور سجاوٹی پودے خاص طور پر شامل ہیں۔ یہ سب باضابطہ تجارتی چینلز کے ذریعے ہوتا ہے۔ ہم پھولوں کے رجحانات پر نگاہ رکھتے ہیں اور ویتنام کی منڈی   کی ترجیحات کے مطابق درآمدات کو منظم  کرتے ہیں۔‘‘

سرحد پار ای کامرس اور مؤثر نقل و حمل کے باعث چین اور ویتنام کے درمیان پھولوں کی تجارت میں مسلسل ترقی کو فروغ ملا ہے۔

کونمنگ کسٹمز کے مطابق سال 2024 میں یون نان نے ویتنام کو 9168 ٹن تازہ پھول برآمد کئے تھے۔ یہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 18.3 فیصد کا اضافہ ہے۔

ہنوئی، کونمنگ، چین سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!