چین کے مشرقی صوبہ جیانگسو کے شہر شنگ ہوا کے پارک میں ایک پولیس افسر مقامی معمر افراد کو ٹیلی کام اور انٹر نیٹ کی دھو کہ دہی سے بچاؤ کی معلومات فرا ہم کر ر ہی ہے۔(شِنہوا)
ہاربن(شِنہوا)چین کے شمال مشرقی صوبے حئی لونگ جیانگ کے شہر ہاربن کے پولیس حکام نے کہا ہے کہ وہ چین کے خلاف مشتبہ سائبر حملوں کے سلسلے میں امریکی نیشنل سکیورٹی ایجنسی (این ایس اے) سے وابستہ 3 کارندوں کا تعاقب کر رہے ہیں۔
ہاربن پبلک سکیورٹی بیورو کا کہنا ہے کہ 3 کارندے کیتھرین اے ولسن، رابرٹ جے سنیلنگ اور سٹیفن ڈبلیو جانسن فروری میں شہر میں منعقد ہونے والے ایشیائی سرمائی کھیلوں کو نشانہ بنانے کے سائبر حملوں میں ملوث تھے۔
چینی تکنیکی ٹیموں کی تحقیقات سے انکشاف ہوا ہے کہ سائبر حملے این ایس اے کے مخصوص رسائی کی کارروائیوں کے دفتر کی جانب سے کئے گئے تھے۔ حملوں کے ذرائع کو چھپانے اور اپنے سائبر ہتھیاروں محفوظ کرنے کے لئے اس دفتر نے کئی متعلقہ فرنٹ تنظیموں کا استعمال کرتے ہوئے مختلف ممالک سے آئی پی ایڈریسز خریدے اور گمنام طور پریورپ اور ایشیا سمیت مختلف علاقوں میں سرورز کرائے پر لئے۔
3 فروری سے پہلے آئس ہاکی میچ کے ساتھ ہی این ایس اے کے سائبر حملے عروج پر تھے، جس میں بنیادی طور پرایونٹ کے آفیشل انفارمیشن پلیٹ فارمز جیسے اہم آپریشنل نظام کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ یہ نظام کھیلوں کے ہموار انعقاد کو یقینی بنانے کے لئے اہم تھا۔ این ایس اے نے معمول کے آپریشنز کو کمزور کرنے کے لئے خلل ڈالنے کی کوشش کی۔
دریں اثنا حکام نے بتایا کہ این ایس اے نے حئی لونگ جیانگ صوبے میں توانائی، نقل و حمل، آبی وسائل، ٹیلی مواصلات اور دفاعی تحقیقی اداروں سمیت اہم بنیادی شہری سہولتوں کے شعبوں کو بھی سائبر حملوں کا نشانہ بنایا۔
مزید تحقیقات سے انکشاف ہوا کہ این ایس اے کے تینوں کارندوں نے چین کے اہم اطلاعاتی ڈھانچے کے خلاف بار بار سائبر حملے کئے اور ہواوے جیسی کمپنیوں کو نشانہ بنانے والی سائبر کارروائیوں میں حصہ لیا۔
حکام کا کہنا ہے کہ ٹیکنیکل ٹیموں نے یونیورسٹی آف کیلیفورنیا اور ورجینیا ٹیک کو ایشیائی سرمائی کھیلوں کے خلاف مربوط سائبر مہم میں ملوث ہونے کے شواہد بھی جمع کئے ہیں۔
