وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ خان نے کہا ہے کہ ایک بریفنگ کے دوران جنرل باجوہ نے مجھے کہا رانا بہت موٹے ہوگئے ہو، جیل میں بہت سمارٹ تھے اور ساتھ کھڑے جنرل فیض سے کہا کہ فیض رانا صاحب کو دوبارہ سمارٹ بنا اس پر انہوں نے جنرل باجوہ کو کہا کہ مجھ پر مقدمہ آپ نے ہی بنوایا، اللہ اس دنیا ہی میں اسکا حساب کریگا۔
ایک انٹرویو کے دوران رانا ثنا اللہ نے کہا کہ معاملات فیض حمید، جنرل باجوہ اور بانی پی ٹی آئی کی مرضی سے ہی چل رہے تھے، ایسا ہو ہی نہیں سکتا کہ کوئی حاضر سروس افسر آرمی چیف کی مرضی کے بغیر جھوٹا مقدمہ بنائے اور اگلے دن اسکا کورٹ مارشل نہ ہو۔
دوسری جانب سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کی سزا کے بعد بعض سیاسی اور میڈیا حلقوں میں سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کیخلاف قانونی کارروائی کے امکان پر قیاس آرائیاں شروع ہو گئی ہیں تاہم باخبر ذرائع نے ان دعوئوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنرل باجوہ کیخلاف نہ تو کوئی تحقیقات ہو رہی ہیں اور نہ ہی کوئی کارروائی زیر عمل ہے، ذرائع نے کہا کہ بعض حلقوں میں پھیلائی جانے والی یہ چہ مگوئیاں بے بنیاد ہیں۔



