امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں واقع چینی سفارت خانے میں منعقدہ حوالگی کی تقریب کے دوران متحارب ریاستوں کے دور کے قدیم زیدانکو ریشمی نسخے نمائش کے لئے پیش کئے گئے۔(شِنہوا)
چھانگشا(شِنہوا)چین اور امریکہ کے ثقافتی اداروں کے تعاون سے 79 سال قبل سمگل ہونے والے 2300 سالہ قدیم چینی ریشمی نسخوں کی دو جلدیں واپس چین حوالے کردی گئیں۔
زیدانکو ریشمی نسخوں کی دوسری اور تیسری جلدیں، جو متحارب ریاستوں کے دور (475۔221 قبل مسیح) کی قیمتی ثقافتی نوادرات ہیں، گزشتہ روز باضابطہ طور پر چین کے صوبے ہونان کے حوالے کر دی گئیں۔
ان نوادرات کو صوبائی دارالحکومت چھانگشا کے ہونان میوزیم میں مستقل طور پر محفوظ کیاجائے گا۔
یہ نسخے، جو 1942 میں چھانگشا کے زیدانکو مقام پر چھو ریاست کے ایک مقبرے سے قبروں کی لوٹ مار کرنے والوں نے دریافت کئے تھے، "سی شی لِنگ”، "وو شِنگ لِنگ” اور "گونگشو ژان” نامی تین جلدوں پر مشتمل ہیں۔
یہ نسخے چین کے قبل از چھن دور کے فلکیات، کیلنڈرز، کائنات کے نظریے اور فوجی پیش گوئی کا منظم ریکارڈ ہیں۔یہ ریشمی نسخے اب تک دریافت ہونے والے ریشم پر لکھی گئی سب سے قدیم تحریریں ہیں اور حقیقی معنوں میں سب سے پرانی کلاسیکل چینی کتاب ہیں۔ یہ نسخے 1946 میں چین سے سمگل کئے گئے تھے۔
زیدانکو ریشمی نسخوں (جلد دوم اور سوم) کی حوالگی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے قومی ثقافتی ورثہ انتظامیہ (این سی ایچ اے) کے سربراہ راؤ چھوان نے کہا کہ نسخوں کی واپسی چینی اور امریکی ثقافتی و میوزیم تعاون کی کئی سالہ کوششوں کی ایک اہم کامیابی ہے اور آثار قدیمہ کی واپسی میں بین الاقوامی تعاون کی ایک مثال ہے۔
ہونان میوزیم کے کیوریٹر دوان شیاؤمنگ نے کہا کہ ریشمی نسخوں کی واپسی سے ہونان میوزیم کو موقع ملے گا کہ وہ واپس کی گئی جلدوں کو اپنے موجودہ مجموعہ کے ساتھ ضم کرے، جن میں زیدانکو نسخوں کا واحد اصل نسخہ اور چھو ریاست کے متعلق دیگر آثار شامل ہیں۔
