چین کے ڈیٹا سیکٹر نے 14ویں 5 سالہ منصوبے (2021تا2025) کے دوران نمایاں ترقی کی ہے جس میں مارکیٹ کے حجم اور ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کے میدان میں قابل ذکر پیش رفت ہوئی ہے۔(شِنہوا)
بیجنگ(شِنہوا)چین کے ڈیٹا سیکٹر نے 14ویں 5 سالہ منصوبے (2025-2021)کے دوران زبردست ترقی کی ہے جس میں مارکیٹ کے حجم اور ڈیجیٹل انفراسٹرکچر میں نمایاں پیش رفت دیکھنے میں آئی ہے۔
نیشنل ڈیٹا ایڈمنسٹریشن کے سربراہ لیو لائی ہونگ نے جمعرات کے روز ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ 2024 کے اختتام تک چین کے ڈیٹا سیکٹر کا حجم 58.6 کھرب یوآن (تقریباً 821.45 ارب امریکی ڈالر) تک پہنچ گیا جو 2020 کے اختتام کی نسبت117 فیصد زائد ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ 2024 کے اختتام تک چین میں ڈیٹا سے متعلقہ اداروں کی تعداد 4 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے اور توقع ہےکہ یہ شعبہ آئندہ برسوں میں بھی مضبوط ترقی کی رفتار برقرار رکھے گا۔
چین کے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر میں بھی قابل ذکر ترقی ہوئی ہے جو کہ حجم اور ٹیکنالوجی دونوں کے اعتبار سے دنیا میں صف اول میں ہے۔
لیو کے مطابق جون 2025 کے اختتام تک چین میں 45 لاکھ 50 ہزار فائیو جی بیس سٹیشنز قائم کئے جا چکے تھے اور گیگابٹ براڈبینڈ صارفین کی تعداد 22کروڑ 60 لاکھ تک پہنچ گئی تھی۔
لیو نے کہا کہ چین کی کمپیوٹیشنل طاقت اب دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے جو کہ ملک کی اقتصادی اور سماجی ترقی کے لئے مضبوط سہارا فراہم کر رہی ہے۔
