اتوار, جولائی 27, 2025
تازہ ترین چین کے شمال مشرقی علاقےمیں ’ہونگ شان ثقافت‘ کی دیوی کامجسمہ دریافت

 چین کے شمال مشرقی علاقےمیں ’ہونگ شان ثقافت‘ کی دیوی کامجسمہ دریافت

نیو ہی لیانگ سائٹ سال1981 میں دریافت ہوئی تھی۔ یہ چین کی ہونگ شان ثقافت کے مطالعے میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔

یہ مقام چین کے صوبہ لیاؤننگ کے شہر ’چاؤیانگ‘میں واقع ہے۔ یہ قبل از تاریخ کا ایک وسیع  مدفن اور مذہبی عبادت کا مرکز ہے۔یہ دیوی کے معبد کے گرد واقع ہے اور اسے قربان گاہوں اور پتھریلی قبروں نے گھیر رکھا ہے۔

نیو ہی لیانگ آثار قدیمہ میوزیم کے عملے کے مطابق یہاں سے دریافت ہونے والے دیوی کےمجسمے کو دیکھ کر نہ صرف چین بلکہ دنیا بھر کے  آثارِ قدیمہ ماہرین حیران ہوئے ہیں۔

ساؤنڈ بائٹ 1 (چینی): لو شیاؤ ینگ، گائیڈ ، نیو ہی لیانگ آثارِ قدیمہ میوزیم

"نیو لیتھک دور کے آخر تک یوریشیا بھر میں دیوی کے مجسمے عام تھے۔ بدقسمتی سے چین میں اس سے پہلے کبھی کسی عورت کی پوجا کا مجسمہ دریافت نہیں ہوا۔ اس دیوی کے مجسمے کی دریافت نے ملکی اور عالمی سطح کے ماہرین کو حیران کر دیا۔ مجسمے کے چہرے کے مجموعی خد و خال سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ اس دور کے لوگوں کی نسلی خصوصیات سے بہت مشابہت رکھتا ہے۔”

دیوی کا معبد شمال سے جنوب تک 22 میٹر لمبا ہے جبکہ اس کی چوڑائی 2 سے 9 میٹر کے درمیان ہے۔

ساؤنڈ بائٹ 2 (چینی): لو شیاؤ ینگ، گائیڈ ، نیو ہی لیانگ آثارِ قدیمہ میوزیم

"یہ معبد آج سے تقریباً 5 ہزار سےساڑھے 5 ہزار سال قبل تعمیر ہوا تھا۔یہ ایک نیم زیر زمین عمارت تھی۔ یعنی آدھی زمین کے اوپر جبکہ آدھی سطح زمین سےنیچے۔ زمین سے اوپر والا حصہ لکڑی اور گھاس سے بنایا گیا تھا جو بعد میں آگ لگنے سے تباہ ہو گیا۔ صرف زیرِ زمین حصہ جو تقریباً 0.8 سے ایک میٹر تک گہرا ہے محفوظ رہا۔ دیوی کا مجسمہ ٹھیک اسی مقام پر دریافت ہوا جہاں آج یہ دکھائی دے رہا ہے۔

کاربن 14 ٹیسٹ سے پتہ چلتا ہے کہ مرکزی راہداری کے نیچے 6سے 7 مٹی کے مجسمے موجود ہیں جو انسانی قد کے برابر یا اس سے بھی بڑے ہیں۔ یہاں تک کہ بعض مجسمے انسانی جسامت سے 3 گنا  بھی بڑے ہیں۔

آثارِ قدیمہ کے ماہرینِ کا ماننا ہے کہ یہ معبد اعلیٰ عہدیداروں کی عبادت کے لئے ایک مقدس مقام تھا۔

ماہرینِ آثارِ قدیمہ کا ماننا ہے کہ یہ معبد ایک ایسا مقدس مقام تھا جہاں صرف اعلیٰ درجے کے رہنما عبادت کے لئے آتے تھے۔”

شین یانگ، چین سے شِنہوا نیوز ایجنسی کے نمائندوں کی رپورٹ

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!