اتوار, جولائی 27, 2025
تازہ ترینتوانائی کی منتقلی میں چین کی زبردست پیشرفت دیگر ممالک کے لیے...

توانائی کی منتقلی میں چین کی زبردست پیشرفت دیگر ممالک کے لیے ایک مضبوط مثال ہے، ماہر

چین کے  مشرقی صوبےشان ڈونگ کے لائی ژو شہر کے پانیوں میں  آفشور ونڈ ٹر بائنز نظرآ رہی ہیں۔(شِنہوا)

بیجنگ (شِنہوا) عالمی اقتصادی فورم (ڈبلیو ای ایف) میں سینٹر فار انرجی اینڈ میٹیریلز کے سربراہ روبرٹو بوکا نے کہا ہے کہ چین کی واضح مقاصد اور پالیسیوں کے تحت توانائی کی منتقلی میں ‘شاندار’ کامیابی دیگر کئی ممالک کے لیے ایک مضبوط مثال قائم کر رہی ہے۔

چائنہ کلائمیٹ اینڈ نیچر ایکشن ڈے 2025 کے موقع پر شِنہوا کے ساتھ ایک حالیہ انٹرویو میں ڈبلیو ای ایف کی ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن بوکا نے 2030 تک کاربن کے خاتمے اور 2060 تک غیر جانبداری حاصل کرنے کے دوہرے کاربن اہداف کے حصول کے راستے پر چین کی نہ صرف کچھ اہداف حاصل کرنے بلکہ ان سے سبقت لے جانے پر تعریف کی۔

2020 میں توانائی کی منتقلی کی کارکردگی کے لحاظ سے چین 78 ویں نمبر پر تھا،2024 میں اس نے 17 ویں نمبر پر زبردست چھلانگ لگائی، یہ ایک شاندار بہتری ہے جسے بوکا بنیادی طور پر چین کے واضح لا ئحہ عمل اور مسلسل پالیسیوں سے منسوب کرتے ہیں۔

چین کی تبدیلی کا ایک اہم محرک اس کی الیکٹرک گاڑیوں (ای وی) کی صنعت کی قابل ذکر ترقی رہی ہے جس نے مسلسل 10 سال تک عالمی پیداوار اور فروخت میں برتری حاصل کی ہے۔

بوکا نے کہا کہ گزشتہ 10۔15 سال میں ہونے والی پیشرفت نے واقعی اس تصور کو بدل دیا ہے کہ نئی توانائی کس طرح توانائی کی منتقلی میں اپنا حصہ ڈال سکتی ہے۔

انہوں نے اپنے حالیہ دورہ چین کے دوران گزشتہ سال کے مقابلے میں سبز نمبر پلیٹوں کی بے پناہ تعداد پر حیرت کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ واقعی متاثر کن ہے حالانکہ میں نے متعدد مرتبہ چین کا دورہ کیا ہے۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!