چینی صدر شی جن پھنگ چین کے دارالحکومت بیجنگ میں ایک تقریب سے خطاب کررہے ہیں۔ (شِنہوا)
بیجنگ (شِنہوا) سچے دوستوں میں فاصلہ چاہے کتنا ہی کیوں نہ ہو وہ ہمیشہ ایک دوسرے کے قریب محسوس ہوتے ہیں۔ چینی صدر شی جن پھنگ نے لاطینی امریکہ اور کیریبین ممالک کے ساتھ چین کے تعلقات کی نشاندہی کرنے کے لئے ایک قدیم چینی نظم کی اس لائن کا حوالہ دیا تھا۔
اگرچہ دونوں ممالک ہزاروں میل کے فاصلے پر ہیں لیکن شی نے پیرو کو بحرالکاہل میں چین کا ہمسایہ قراردیا ۔ رواں ماہ کے آخر میں کام شروع کرنے والی بندرگاہ اس "ہمسائیگی” کو مزید بڑھائے گی۔
پیرو کے دارالحکومت لیما سے تقریباً 78 کلومیٹر شمال میں واقع چنکائی ایک قدرتی گہرے پانی کی بندرگاہ ہے۔ ایک مرتبہ فعال ہونے کے بعد یہ سمندروں کا ایک بڑا گیٹ وے اور جنوبی بحر الکاہل میں ایک اہم مرکز بن جائے گی۔ اس سے چلی ، ایکواڈور ، کولمبیا ، برازیل اور پیراگوئے جیسے ممالک میں مال کی دوبارہ تقسیم کرنے میں مدد ملے گی۔ اس کے علاوہ جنوبی امریکہ سے ایشیا تک سمندری مال برداری کا سفر بھی 45 دن سے کم ہوکر 23 دن یعنی آدھا رہ جائے گا۔
یہ بندرگاہ چین اور پیرو کا ایک اہم مشترکہ منصوبہ ہے جس میں شی نے فیصلہ کن کردار ادا کیا ۔ جون میں بیجنگ کے دورے میں پیرو کی صدر دینا بولوارٹے سے ملاقات کے دوران شی نے بندرگاہ کو مقررہ وقت پر مکمل کرنے اور اسے چین ۔ لاطینی امریکہ کے مابین ایک نئی زمینی سمندری راہداری بنانے کے لیے مشترکہ کوششوں پر زور دیا تھا۔
شی نے پیرو کی ہم منصب سے کہا تھا ’’چنکائی تا شنگھائی‘‘ پیرو میں معروف جملہ بن چکا ہے۔ یہ دونوں ممالک کے درمیان باہمی مفید تعاون کے روشن مستقبل کی نشاندہی بھی کرتا ہے۔
