"شام میں عبوری انتظامیہ کے قیام کو چھ ماہ مکمل ہو چکے ہیں، جو ملک کی حالیہ تاریخ میں ایک اہم تبدیلی کی علامت ہے۔
ان مہینوں کے دوران امید اور بے یقینی کا ملا جلا منظر دیکھنے میں آ رہا ہے۔ شام کی عوام کا ابتدائی ردعمل محتاط لیکن پُرامید ہے جہاں ایک طرف نئے مستقبل کی توقع ہے ارو دوسری جانب خدشات بھی نمایاں ہیں۔
دارالحکومت دمشق کے نواح میں جھڑپوں اور ساحلی علاقوں میں فرقہ وارانہ کشیدگی جیسے واقعات نے ظاہر کیا ہے کہ شام کا سماجی ڈھانچہ اب بھی نہایت نازک اور غیر مستحکم ہے۔
اس دوران شام کی عوام نے محتاط خوش اُمیدی کا اظہار کیا ہے۔
عیدالاضحیٰ سے قبل جب میں دمشق کی مارکیٹوں سے گزرا تو وہاں کے شہریوں میں امن و استحکام کا ایک نیا احساس دکھائی دے رہا تھا۔
اگرچہ مہنگائی اور محدود خریداری جیسے چیلنجز اب بھی درپیش ہیں مگر لوگ پُرامید ہیں کہ معیشت جلد بہتر ہوگی۔
مقامی افراد تسلیم کرتے ہیں کہ بحالی کا عمل وقت طلب ہے اور یہی وجہ ہے کہ صبر اب ایک عام طرزِ فکر بنتا جا رہا ہے۔
یہ حقیقت ہے کہ صرف معاشی بحالی کافی نہیں ہے بلکہ پائیدار امن کا قیام اور سماجی ہم آہنگی بھی ناگزیر ہے جو شامی معاشرے کو جوڑے رکھتی ہے۔
دمشق میں موجود فضا یہی پیغام دیتی ہے کہ بہتری ممکن ہے لیکن اس کے لیے صبر، مستقل مزاجی اور اجتماعی کاوشوں کی ضرورت ہے۔
ملک کی تعمیرِ نو اور آگے بڑھنے کا اگلا مرحلہ فیصلہ کن ہوگا، جس میں شام کی عوام کو ایک نئے سفر کا آغاز کرنا ہے، ایک ایسا سفر جو امید، استحکام اور یکجہتی پر مبنی ہوگا۔”
دمشق سے شِنہوا نیوز ایجنسی کے نمائندوں کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link