اتوار, جولائی 27, 2025
تازہ ترینچین پر جاپانی جاریت کی منصوبہ بندی کی اصل تاریخ  منظر عام...

چین پر جاپانی جاریت کی منصوبہ بندی کی اصل تاریخ  منظر عام پر آگئی

پیر کے روز چین کی پوری قوم نے جاپانی جارحیت کے خلاف مزاحمتی جنگ کی 88ویں سالگرہ منائی ہے۔

جاپانی افواج نے 7 جولائی 1937 کو لوگو پل پر چینی فورسز پر حملہ کیا تھا، جس کے ساتھ ہی چین پر مکمل حملے کا آغاز ہو گیا تھا۔

تاہم 88 سال گزرنے کے بعد بھی لوگو پل واقعے کی تاریخی حقیقت جاپانی درسی کتب میں شامل نہیں کی گئی ہے۔

جاپان میں شائع ہونے والی بعض اسکول کتب میں لوگو پل واقعے کے متعلق کچھ یوں لکھا ہے،”جولائی 1937 میں بیجنگ کے نواح میں لوگو پل پر چینی اور جاپانی افواج میں جھڑپ ہوئی، جس سے چین جاپان جنگ شروع ہوئی۔”

ایک اور کتاب میں درج ہے: "7 جولائی 1937 کو لوگو پل کے قریب رات کی فوجی مشقوں کے دوران جاپانی فوج پر نامعلوم افراد نے فائرنگ کی۔ 8 جولائی کی صبح جاپانی فوج نے نیشنل ریولیوشنری آرمی پر حملہ کیا اور دونوں جانب سے لڑائی چھڑ گئی۔”

تاہم جاپانی انٹیلی جنس افسر تاکیو ایمائی، جو چین میں نام نہاد "امن کوششوں” کے نگران تھے، اپنی یادداشتوں میں اعتراف کر چکے ہیں کہ لوگو پل واقعہ جاپانی افواج کی سوچی سمجھی سازش تھی۔

ایمائی نے لکھا: "اس وقت، 7 جولائی کے واقعے سے پہلے، ٹوکیو کے باخبر سیاسی حلقوں میں یہ افواہ گردش کر رہی تھی کہ تاناباتا کی رات شمالی چین میں لیوٹیاؤ ہو کے واقعے جیسا ایک اور واقعہ پیش آئے گا۔”

 لیوٹیاؤ ہو واقعہ، جسے ’18 ستمبر کا واقعہ‘ بھی کہا جاتا ہے، 1931 میں جاپان کی چین پر 14 سالہ جارحیت کے آغاز کی علامت ہے۔

ساؤنڈ بائٹ 1 (چینی): ژانگ شینگ، پروفیسر، نانجنگ یونیورسٹی کے شعبہ تاریخ

"جاپان میں منصوبہ سازوں نے صاف الفاظ میں کہا تھا کہ لیوٹیاؤ ہو جیسے ایک اور واقعے کی تیاری ہے۔ انہوں نے تاناباتا (7 جولائی) کو اس حملے کے لیے منتخب کیا تھا۔ یعنی یہ تاریخ پہلے سے طے کی گئی تھی۔”

ساؤنڈ بائٹ 2 (چینی): لوو سن کانگ، کیوریٹر، میوزیم آف دی وار آف چائنیز پیپلز ریزسٹنس اگینسٹ جیپنیز اگریشن

"جاپان میں کچھ لوگ یہ سوال اٹھاتے ہیں کہ پہلی گولی کس نے چلائی؟ اصل بات یہ ہے کہ جاپان نے چین پر حملہ کیا۔ یہی بنیادی حقیقت ہے۔”

چینی عوام کی جاپانی جارحیت کے خلاف مزاحمتی جنگ دوسری جنگ عظیم میں شروع ہونے والی پہلی اور طویل ترین جنگ تھی، جو 1931 سے 1945 تک جاری رہی ہے۔ اس میں چین کے 3 کروڑ 50 لاکھ سے زائد فوجی اور عام شہری متاثر ہوئے تھے۔

ساؤنڈ بائٹ 3 (جاپانی): آتسوشی کوکیتسو، جاپانی مورخ

"دوسری عالمی جنگ کے بعد جاپان نے جنگ اور اپنی جارحیت کی ذمے داری لینے میں غیر معمولی حد تک بے حسی دکھائی ہے، خاص طور پر نوجوان نسل کے درمیان۔ نوجوان عام طور پر اس ناقابلِ تردید حقیقت کا سامنا کرنے سے کتراتے ہیں کہ جاپان نے کبھی جارحانہ جنگ لڑی تھی۔ اس موضوع پر تعلیم اور سمجھ بوجھ کی شدید کمی نظر آتی ہے۔”

ساؤنڈ بائٹ 4 (جاپانی): مییوکی اینڈو، لیکچرر، کانڈا یونیورسٹی آف انٹرنیشنل اسٹڈیز، جاپان

"جنگ کے دوران جاپان کی جارحیت کو سمجھنا بہت ضروری ہے۔ جاپان نے اصل میں کیا کیا اس کی درست تفہیم ایک بڑی ذمہ داری ہے جسے اگلی نسل تک ضرور منتقل کرنا چاہیے۔”

ایک آسٹریلوی محقق کے مطابق چین دوسری جنگ عظیم کے دوران مشرقی محاذ پر مرکزی کردار ادا کرتے ہوئے عالمی جنگ میں فاشزم کے خلاف فتح میں اہم ستون ثابت ہوا ہے۔

ساؤنڈ بائٹ 5 (انگریزی): آندریس روڈریگز، سینئر لیکچرر، یونیورسٹی آف سڈنی

"بہت سے محققین اب یہ تسلیم کر رہے ہیں اور لکھنا بھی شروع کر چکے ہیں کہ چین اس جنگ (دوسری عالمی جنگ) میں درحقیقت ایک نہایت اہم فریق تھا۔یہ صرف اہم نہیں بلکہ فیصلہ کن کردار تھا۔ میری نظر میں اصل بات یہ سمجھنا ہے کہ یہ (چین کی جاپانی جارحیت کے خلاف جنگ) صرف جاپان کے خلاف جنگ نہیں تھی۔ یہ صرف فاشزم کے خلاف جنگ نہیں تھی بلکہ سامراجیت کے خلاف بھی تھی اور یہی پہلو بہت اہم ہے۔”

بیجنگ سے شنہوا نیوز ایجنسی کے نمائندوں کی رپورٹ

———————————–

آن سکرین ٹیکسٹ:

چین کی جاپانی جارحیت کے خلاف مزاحمتی جنگ کو 88 سال مکمل

جاپانی فوج نے 7 جولائی 1937 کو لوگو پل پر چینی فورسز پر حملہ کیا

لوگو پل واقعہ جاپانی افواج کی پہلے سے تیار سازش تھی۔ ماہرین

واقعے کی حقیقت اب تک جاپانی درسی کتب میں شامل نہیں

درسی کتابیں واقعے کو محض جھڑپ کے طور پر پیش کرتی ہیں

جاپانی انٹیلی جنس افسر نے اعتراف کیا کہ حملہ پہلے سے طے تھا

چینی مزاحمتی جنگ دوسری عالمی جنگ کی طویل ترین جنگ ثابت ہوئی

14 سالہ جاپانی جارحیت میں 3 کروڑ 50 لاکھ چینی متاثر ہوئے

نئی نسل جارحیت کی حقیقت تسلیم کرنے سے گریزاں ہے۔ جاپانی مورخ

ماضی کو سمجھنا اور نئی نسل تک پہنچانا ضروری ہے۔جاپانی ماہر

چین نے فاشزم کے خلاف عالمی جنگ میں مرکزی کردار ادا کیا ہے۔ آسٹریلوی محقق

چین کی جنگ صرف فاشزم نہیں، سامراجیت کے خلاف بھی تھی۔تاریخ دان

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!