اتوار, جولائی 27, 2025
انٹرنیشنلآسیان پلس تھری کے رکن ممالک علاقائی انضمام کاعمل جاری رکھیں،چینی وزیرخارجہ

آسیان پلس تھری کے رکن ممالک علاقائی انضمام کاعمل جاری رکھیں،چینی وزیرخارجہ

ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں آسیان پلس تھری وزرائے خارجہ اجلاس کے موقع پر چینی وزیرخارجہ وانگ یی اور دیگر شرکاء کا گروپ فوٹو-(شِنہوا)

کوالالمپور(شِنہوا)چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے کہا ہے کہ جتنا بین الاقوامی منظرنامہ پیچیدہ ہوتا جا رہا ہے اتنا ہی ضروری ہے کہ جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم (آسیان)، چین، جاپان اور جنوبی کوریا (آسیان پلس تھری یا 10+3) مداخلت کو ختم کریں اور علاقائی انضمام کے عمل کو مسلسل آگے بڑھائیں۔

چینی وزیرخارجہ وانگ یی جو کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی مرکزی کمیٹی کے سیاسی بیورو کے رکن بھی ہیں، نے یہ بات آسیان پلس تھری وزرائے خارجہ اجلاس کے دوران کہی۔

انہوں نے کہا کہ 10+3 تعاون کے طریقہ کار کے قیام کے بعد سے ہم نے بحرانوں سے نمٹنے کی صلاحیتوں کو مسلسل مضبوط کیا ہے، اقتصادی انضمام کے عمل کو فروغ دیا ہے اور نئی ترقیاتی تحریک کی رفتار کو بڑھانے  کے لئے مل کر کام کیا ہے۔

وانگ یی نے کہا کہ ترقی پر توجہ دینا اور تعاون کو فروغ دینا موجودہ مشرقی ایشیائی تعاون کا رجحان اور مرکزی دھارا ہے تاہم ممالک کو یکطرفہ اقدامات، تجارتی تحفظ پسندی اور بعض بڑی طاقتوں کی طرف سے محصولات کے غلط استعمال جیسے مسائل کا سامنا ہے۔

تعاون کی رفتار کو مسلسل بڑھانے اور ترقی کی صلاحیت کو بہتر بنانے کی ضرورت اجاگر کرتے ہوئے چینی وزیرخارجہ نے آئندہ مرحلے کے تعاون کے لئے 4 تجاویز پیش کیں۔

پہلی تجویز میں انہوں نے کہا کہ ہمیں مربوط مشرقی ایشیا کی تعمیر کرنی چاہیے اور دیواریں کھڑی کرنے اور رکاوٹیں پیدا کرنے کی مخالفت کرنی چاہیے۔ چین تمام فریقوں کے ساتھ پیداوار اور ترسیلی نظام میں باہمی فائدہ مند تعاون کو مضبوط بنانے کے لئے تیار ہے۔

دوسری تجویز میں انہوں نے مضبوط اور لچکدار مشرقی ایشیا کی تعمیر کو اجاگر کیا اور کہا کہ ہمیں علاقائی مالیاتی اور اقتصادی تعاون کے مستقبل کی سمت کا منصوبہ بنانا چاہیے۔ چین تمام فریقوں کے ساتھ تعاون کے طریقہ کار میں جدت پیدا کرنے اور 10+3 ایمرجنسی رائس ریزرو میکانزم کی تعمیر کو مضبوط بنا کر علاقائی غذائی تحفظ کے تعاون کی سطح کو بہتر بنانے کے لئے تیار ہے۔

تیسری تجویز میں انہوں نے کہا کہ ہمیں اختراعی اور متحرک مشرقی ایشیا کی تعمیر کرنی چاہیے اور نئی تکنیکی اور صنعتی انقلاب کے مواقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے جدت کے ذریعے ترقی کو آگے بڑھانا چاہیے۔

چوتھی تجویز میں انہوں نے ثقافتی روابط پر مبنی مشرقی ایشیا کی تعمیر کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ’’کیمپس ایشیا‘‘ پروگرام  پرعملدرآمد جاری رکھنا چاہیے تاکہ طلبہ کے تبادلوں اور آسیان پلس تھری ممالک کے درمیان ٹیلنٹ کی تربیت کو فروغ دیا جا سکے۔

وانگ یی نے زور دیا کہ بیرونی حالات جیسے بھی بدلیں، چین اپنی مستحکم اقتصادی ترقی کے ذریعے علاقائی ترقی میں نئی تحریک ڈالنے اور مشرقی ایشیا کے روشن مستقبل کے لئے نئے مواقع فراہم کرنے کے لئے تیار ہے۔

آسیان ممالک کے وزرائے خارجہ نے علاقائی حکمت عملی میں آسیان کے مرکزی کردار کی حمایت پر چین، جاپان اور جنوبی کوریا کی تعریف کی۔

وزرائے خارجہ کا کہنا تھا کہ 10+3 تعاون کا آغاز ایشیائی مالیاتی بحران کے ردعمل کے طور پر ہوا اور اس نے قابل ذکر نتائج حاصل کئے ہیں۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!