چین کے وسطی صوبہ ہوبے کے شہر یی چھانگ میں دریائے یانگسی میں چھوڑی جانے والی نایاب مچھلی چینی اسٹرجن دیکھی جاسکتی ہیں-(شِنہوا)
ووہان(شِنہوا)چین کے دریائے یانگسی کے طاس میں آبی حیاتیاتی تنوع میں بہتری آنا شروع ہوگئی ہے، جو چند سال قبل ماہی گیری پر عائد کی گئی 10 سالہ پابندی کے بعد دیکھنے میں آئی ہے۔
چین کے مرکزی صوبے ہوبے میں وزارت زراعت و دیہی امور کی جانب سے منعقدہ ایک اجلاس کے مطابق 2021 سے 2024 کے دوران طاس میں مقامی مچھلی کی 344 اقسام کی نگرانی کی گئی جو 2017 سے 2020 کے دوران کی گئی نگرانی کے مقابلے میں 36 انواع کا اضافہ ہے، جو ماہی گیری پر پابندی سے پہلے کا دور تھا۔
حکام غیر قانونی ماہی گیری کے خلاف سخت کارروائی کر رہے ہیں اور اچھے نتائج حاصل کر رہے ہیں۔ وزارت زراعت و دیہی امور کے نائب وزیر ژانگ ژی لی نے کہا کہ 2024 میں ماہی گیری سے متعلق انتظامی مقدمات میں پچھلے سال کے مقابلے میں 24.7 فیصد کمی آئی جبکہ 2025 کی پہلی سہ ماہی میں مزید 3.3 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔
ژانگ ژی لی نے نمایاں اقسام کے تحفظ کو تیز کرنے، اہم قدرتی افزائش گاہ کو بہتر بنانے، سائنسی افزائش اور پانی میں چھوڑنے کے منصوبوں پر عملدرآمد، آبی حیات کے تحفظ کو مضبوط بنانے اور آبی ذخائر کی جامع حیاتیاتی بحالی کو فروغ دینے کی کوششوں پر زور دیا۔
یانگسی کے طاس میں حیاتیاتی تنوع کو بہتر بنانے کے لئے چین نے جنوری 2020 میں دریا کے 332 حفاظتی علاقوں میں ماہی گیری پر مکمل پابندی عائد کردی تھی۔
بعد ازاں تحفظ کے اقدامات کو وسعت دیتے ہوئے دریا کے مرکزی دھاروں اور بڑے معاون دریاؤں میں 10 سالہ پابندی نافذ کی گئی، جو یکم جنوری 2021 سے موثر ہوئی۔
