سپریم کورٹ نے سپر ٹیکس کیس میں ریمارکس دیئے ہیں کہ عدالت مشورہ لے سکتی ہے، کیا کافی ، کیا ناکافی فیصلہ پارلیمنٹ نے کرنا ہے۔
جمعرات کو سپریم کورٹ میں جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5رکنی آئینی بینچ نے سپر ٹیکس بارے دائر درخواستوں پر سماعت کی ۔کمپنیوں نے وکیل فروغ نسیم نے اپنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ سپریم کورٹ کی دی گئی ڈائریکشن کی پابند ہوتی ہے۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ ہم پارلیمنٹ سے مشورہ لے سکتے ہیں، ہو سکتا ہے کوئی اچھا مشورہ مل جائے، کیا کافی ہے کیا ناکافی، یہ فیصلہ تو پارلیمنٹ نے ہی کرنا ہے۔ حکومت نے ایک انسینٹیو دیا، ایک قانون آتا ہے کہ سپریم کورٹ نے اسے معطل کر دیا ہے، ماضی میں ایک قانون موجود تھا، اب ترمیم ہو گئی ، اس کا تعلق ماضی سے ہو گا۔
وکیل فروغ نسیم نے کہا کہ حکومت نے ایک رعایت دی ہے، مجھے نہ ملے تو اس کا تعلق ماضی کے قانون سے ہی ہوتا ہے۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ حکومت انسینٹیو دے رہی ہے، حکومت کچھ نہیں دے رہی، یہاں بات منافع اور انکم کی ہو رہی ہے، میری پراپرٹی ہے میں نے آپ کو بیچ دی، اب فائدہ ہو یا نقصان وہ آپ کا ہے۔
فروغ نسیم نے کہا کہ رعایت کی حد تک عدالتوں کو حکومت کو ترمیم کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہئے۔ انہوں نے پوچھا کہ کل چھبیسویں ترمیم سنیں گے یا سپر ٹیکس کی سماعت ہو گی؟ جس پر جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ کل سپر ٹیکس ہی سنیں گے۔بعد ازاں کیس کی مزید سماعت جمعہ صبح ساڑھے 9بجے تک ملتوی کردی گئی۔
