چین کے مشرقی شہر شنگھائی میں 7 ویں چائنہ بین الاقوامی درآمدی نمائش (سی آئی آئی ای) کے مرکزی مقام قومی نمائش و کنونشن مرکز (شنگھائی) کو دیکھا جاسکتا ہے۔(شِنہوا)
بیجنگ (شِنہوا) بڑھتی تحفظ پسندی اور تقسیم کے عالمی اقتصادی پس منظر میں کیا دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت اب بھی اقتصادی عالمگیریت کے کھلے پن اور اس کی تائید کرنے کے لئے وقف رہے گی؟
چین کی جانب سے دیا جا نیوالا پیغام بہت واضح ہے، بیرونی غیر یقینی صورتحال کے باوجود ایک محصور معیشت میں واپسی کی بجائے ملک زیادہ سے زیادہ کھلے پن کی راہ پر سفرجاری رکھے گا۔
اس پیغام کو ملک کی اب تک کارکردگی اور لائحہ عمل دونوں کی تائید حاصل ہے ۔اس نے ایک ایسی دنیا میں دیواروں کی بجائے پلوں کی تعمیر میں ایک مثبت مثال قائم کی ہے جہاں صرف تعاون ہی خوشحالی کا سبب بن سکتا ہے۔
چین اپنے کھلے پن کے وعدے کو ٹھوس اقدامات میں تبدیل کررہا ہے جس کے مفید نتائج غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لئے انتہائی بڑی منڈی کی مضبوط کشش کی شکل میں ظاہر ہورہے ہیں۔
چینی معیشت تک غیر ملکی سرمایہ کاروں کی رسائی کو بڑھانے کے حوالے سے، ملک نے حالیہ برسوں میں اپنی قومی منفی فہرست میں شامل متعلقہ اشیاء کی تعداد 190 سے کم کر کے 29 کر دی ہے، جبکہ ملک کے پائلٹ فری ٹریڈ زونز میں مارکیٹ کی مزید کھلی پالیسی قائم ہے۔
چین میں گزشتہ برس پیداواری شعبے میں غیر ملکی سرمایہ کاری پر عائد تمام پابندیاں ختم کردی گئی تھیں جبکہ کچھ ترقی یافتہ ممالک نے اب بھی کچھ پیداواری صنعتوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری پر پابندی عائد کررکھی ہیں۔
تجارتی حوالے سے چین میں ٹیکس کی مجموعی شرح کم کرکے 7.3 فیصد کردی گئی ہے جو ترقی یافتہ ممالک کے اوسط سے کافی کم ہے۔
چین نے اپنے صفر ٹیکس کو سفارتی تعلقات رکھنے والے تمام 43 کم ترقی یافتہ ممالک تک توسیع دے دی ہے ۔اس طرح کا یکطرفہ کھلے پن کا اقدام نافذ کرنے والا چین پہلا ترقی پذیر ملک اور بڑی عالمی معیشت ہے۔
