اتوار, جولائی 27, 2025
تازہ ترینافغانستان میں کینسر کے مریضوں کو غربت اور ناکافی طبی سہولتوں کی...

افغانستان میں کینسر کے مریضوں کو غربت اور ناکافی طبی سہولتوں کی وجہ سے علاج معالجے میں مشکلات

ہیڈ لائن:

افغانستان میں کینسر کے مریضوں کو غربت اور ناکافی طبی سہولتوں کی وجہ سے علاج معالجے میں مشکلات

جھلکیاں:

طویل ترین جنگ، خطرناک مواد کے استعمال اور آلودگی کے پھیلاؤ کی وجہ سےافغانستان میں کینسر کی  شرح تیزی سے بڑھ رہی ہے۔کینسر میں مبتلا افغان مریضوں کو علاج کے حوالے سے کن مشکلات کا سامنا ہے؟ آئیے اس کی تفصیل اس ویڈیو میں جانتے ہیں۔

شاٹ لسٹ:

1۔ افغانستان کے دارالحکومت کابل میں نیشنل کینسر ڈائیگناسٹک تھراپیوٹک ہاسپیٹل کی عمارت کے مختلف مناظر

2۔ ساؤنڈ بائٹ 1 (دری): محمد ظاہر، کینسر کی مریضہ کا والد

3۔ محمد ظاہر اور اس کی بیٹی

4۔ مریضوں کے مختلف مناظر

5۔ ساؤنڈ بائٹ 2 (دری): احمد جاوید زارنگ، انٹرنل میڈیسن اینڈ اونکولوجی سپیشلسٹ

6۔ مریضوں کے علاج معالجے کے مختلف مناظر

7۔ ساؤنڈ بائٹ 3 (دری): احمد خالد، ٹیکنیکل اسسٹنٹ، نیشنل کینسر ڈائیگناسٹک تھراپیوٹک ہاسپیٹل، کابل

8۔ مریضوں کے مختلف مناظر

9۔ ساؤنڈ بائٹ 4 (دری): احمد خالد، ٹیکنیکل اسسٹنٹ، نیشنل کینسر ڈائیگناسٹک تھراپیوٹک ہاسپیٹل، کابل

10۔ہسپتال کے مختلف مناظر

11۔ کابل کے مختلف مناظر

تفصیلی خبر:

کابل میں کینسر کے علاج کے واحد عوامی ہسپتال میں محمد ظاہر اپنی 11 سالہ بیٹی کے بستر کے پاس بیٹھے اس کی صحت یابی کے لئے دعا کر رہے تھے۔ وہ اس دن کا خواب دیکھ رہے ہیں جب ان کی بیٹی مسکراتے ہوئے گھر واپس آ سکے گی۔

 عالمی برادری  جب کینسر کا عالمی دن منارہی ہے، افغانستان کینسر کی وجہ سے دل دہلا دینے والے نقصانات کا سامنا کر رہا ہے۔ ہزاروں شہری غربت اور صحت کی سہولتوں کی کمی کی دوہری مشکلات کا شکار ہیں۔

ظاہر ، اپنی بیٹی کے علاج کے لئےصوبہ بامیان سے 130 کلومیٹر سے زیادہ کا سفر طے کر کے کابل آئے ہیں۔

ساؤنڈ بائٹ 1 (دری): محمد ظاہر، کینسر کی مریضہ کا والد

’’ہم اسے اس ہسپتال میں لائے ہیں کیونکہ اسے ٹیومر (رحم کا کینسر) تھا۔ نجی ہسپتالوں میں کینسر کا علاج بہت مہنگا ہے۔ عام طور پر اس علاج کا تخمینہ 3 لاکھ سے 4 لاکھ افغانی (تقریباً 4000 سے 5300 امریکی ڈالر) کے درمیان ہوتا ہے۔‘‘

ظاہر، 10 افراد پر مشتمل خاندان کے واحد کفیل ہونے کے باوجود اس وقت بے روزگار ہیں۔ وہ اپنی بیٹی کا علاج نجی ہسپتالوں میں کروانے کے متحمل نہیں ہیں۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ طویل ترین جنگ، خطرناک مواد کے استعمال اور آلودگی کے پھیلاؤ نے افغانستان میں کینسر کی بڑھتی ہوئی شرح میں اہم حصہ ڈالا ہے۔

ساؤنڈ بائٹ 2 (دری): احمد جاوید زارنگ، انٹرنل میڈیسن اینڈ اونکولوجی سپیشلسٹ

’’40 سال کی جنگ، مختلف نوعیت کے دھماکہ خیز مواد کا استعمال اور مختلف تابکاری کی سطحوں کا سامنا افغانستان میں کینسر کے خطرے کے اہم عوامل ہیں۔ہم اس ہسپتال میں کینسر کی کسی بھی قسم کی تشخیص کر سکتے ہیں اور کینسر کی تشخیص والے افراد کو نفسیاتی مشاورت کی خدمات بھی فراہم کرتے ہیں۔‘‘

70 بستر والے اس سرکاری ہسپتال میں کابل اور اس کے ارد گرد کے صوبوں کے رہائشیوں کو کینسر کی تشخیص اور علاج کی مفت خدمات فراہم کی جاتی ہیں۔

ساؤنڈ بائٹ 3 (دری): احمد خالد، ٹیکنیکل اسسٹنٹ، نیشنل کینسر ڈائیگناسٹک تھراپیوٹک ہاسپیٹل، کابل

’’ہم نے گزشتہ سال کینسر کے 39 ہزار 889 مریضوں کی رجسٹریشن کی ہے۔ ملک کے مختلف علاقوں میں 4 کینسر مراکز اس وقت فعال ہیں۔ ہمارے پاس افغانستان بھر سے روزانہ 500 سے 800 کینسر کے مریض آتے ہیں۔ صرف کابل میں ہم روزانہ 300 سے 400 مریضوں کو دیکھتے ہیں۔‘‘

خالد کے مطابق افغان خواتین میں سب سے زیادہ تشخیص چھاتی کے کینسر کی ہوتی ہے جبکہ مردوں میں غذائی نالی کا کینسر عام ہے۔کینسر کے علاج کے لئے آنے والے مریضوں کی ایک بڑی تعداد کے باوجود ہسپتال کے حکام نے موجودہ سہولتوں پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

ساؤنڈ بائٹ 4 (دری): احمد خالد، ٹیکنیکل اسسٹنٹ، نیشنل کینسر ڈائیگناسٹک تھراپیوٹک ہاسپیٹل، کابل

’’ ہم جن ضروری طبی وسائل کی کمی کا شکار ہیں ان میں سی ٹی اسکین، ایم آر آئی، ڈی ایس اے اور ریڈیو تھراپی کا سامان شامل ہے۔ ہمارے ہسپتال کے آپریشن رومز سازو سامان سے مکمل طور پر آراستہ نہیں ہیں۔‘‘

افغانستان کی صحت عامہ کی وزارت کے مطابق سال 2023 میں 23 ہزارافغان شہری کینسر کا شکار ہوئے اور ان میں سے 16 ہزار اس بیماری کے باعث دم توڑ گئے۔

افغانستان میں دیگر بنیادی قومی سہولتوں کی طرح صحت کے شعبے کو بھی دہائیوں سے جاری تباہ کن جنگوں نے شدید نقصان پہنچایا ہے۔ گزشتہ دو دہائیوں کے دوران امریکی فوج کی موجودگی کے دوران صورتحال مزید سنگین ہوئی۔

کینسر کے علاج کی سہولتوں میں ترقی کا بہت زیادہ انحصار عالمی امداد پر ہے۔ عالمی فنڈنگ میں کمی اور محدود ملکی وسائل کی وجہ  سے افغانستان میں صحت کے نظام کو بڑے چیلنجز  درپیش ہیں۔ اس وقت، افغانستان بھر میں ہزاروں شہری کینسر کی مختلف اقسام میں مبتلا ہیں۔ معاشی مشکلات اور صحت کی ناکافی سہولتوں کی وجہ سے علاج تک ان کی رسائی مشکل ہو گئی ہے۔ وہ درحقیقت صحت سے متعلق مسائل کے حل کے منتظر ہیں۔

کابل سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!