وفاقی حکومت نے تین مراحل میں 24 سرکاری اداروں کی نجکاری کا فیصلہ کرلیا،پہلے مرحلے میں ایک سال کے دوران 10 اداروں کی نجکاری ہوگی۔
قومی اسمبلی میں جمع کرائے گئے جواب کے مطابق پہلے مرحلے میں ایک سال کے دوران 10 اداروں کی نجکاری ہوگی،دوسرے مرحلےمیں ایک سے 3 سال کے دوران 13 اداروں کی نجکاری ہوگی،ایک ادارے کی نجکاری کے لئے 3 سے 5 سال کا آخری مرحلہ ہوگا
پہلےمرحلے میں پی آئی اے،روزویلٹ ہوٹل،زرعی ترقیاتی بینک جیسے ادارے شامل ہیں،پہلے مرحلے میں اسلام آباد سمیت 3 بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی بھی نجکاری ہوگی،دوسرے مرحلے میں اسٹیٹ لائف، یوٹیلٹی اسٹورز اور 4 جنکوز کی نجکاری ہوگی
دوسرے مرحلے میں لاہور سمیت مزید 6 بجلی تقسیم کار کمپینیاں بھی بیچی جائیں گی،آخری مرحلے میں پوسٹل لائف انشورنس کمپنی کی نجکاری کی جائے گی۔
وزارت پلاننگ اور خزانہ کے سوالات کا جواب نہ آنے پر اسپیکر برہم
قومی اسمبلی اجلاس میں مختلف وزارتوں کی جانب سے ارکان کے سوالات کے جواب نہ آنے پر اسپیکر قومی اسمبلی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئےوزارت خزانہ اور منصوبہ بندی کے سیکریٹریز کو طلب کرلیا ہے۔
وزیر مملکت کا مزید وقت دینے کا مؤقف تسلیم کرنے سے انکار
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایازصادق نےکہاکہ پارلیمنٹ کو انتہائی غیرسنجیدہ لیا جارہا ہے،ضرورت پڑی تو گورنر اسیٹیٹ بینک کو بھی بلاؤں گا،پارلیمنٹ کو انتہائی غیر سنجیدہ لیا جارہا ہے یہ قبول نہیں۔
