چین کے شمال مغربی صوبے چھنگ ہائی کے گولوگ تبتن خودمختار پریفیکچر کی گاندے کاؤنٹی میں برفباری کا منظر-(شِنہوا)
ارمچی(شِنہوا)ایک نئی تحقیق میں خبردار کیا گیا ہے کہ عالمی حدت آئندہ برسوں میں برفانی خشک سالی میں اضافہ کرسکتی ہے۔
چائنیز اکیڈمی آف سائنسز کے تحت کام کرنے والے سنکیانگ انسٹی ٹیوٹ آف ایکالوجی اینڈ جیوگرافی کے محققین کی قیادت میں کی گئی تحقیق حال ہی میں سائنسی جریدے جیو فزیکل ریسرچ لیٹرز میں شائع ہوئی ہے۔
برفانی خشک سالی اس وقت ہوتی ہے جب کسی مخصوص موسم میں برف کی تہہ معمول سے بہت کم ہو جس کی خشک، گرم اور کمپاؤنڈ کے طور پر درجہ بندی کی گئی ہے۔ ’خشک‘ صورتحال موسم سرما میں معمول سے کم بارشوں سے پیدا ہوتی ہے۔ ’گرم‘ صورتحال درجہ حرارت زیادہ ہونے کے باعث معمول کی بارشوں کے باوجود برفباری کے بجائے بارش ہونے یا برف وقت سے پہلے پگھل جانے سے ہوتی ہے اور ’کمپاؤنڈ‘ خشک اور گرم حالات دونوں کا مجموعہ ہے۔
ماہرین نے کاربن کے اخراج کے مختلف منظرناموں کے تحت متعدد ماڈلز کے ذریعے طویل مدتی رجحانات کا تجزیہ کیا۔ نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس صدی کے آخر تک برفباری کی خشک سالی میں نمایاں اضافہ ہوسکتا ہے۔ SSP2-4.5 کی درمیانی صورتحال میں سال 2100 تک برفانی خشک سالی 3 گنا ہوسکتی ہے جبکہ زیادہ اخراج والی صورتحال SSP5-8.5 میں یہ تعداد 4 گنا تک پہنچ سکتی ہے۔
تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ درمیانی اور بلند عرض بلد والے علاقوں میں زیادہ اور شدید برفانی خشک سالی ہوگی۔
