امریکی ریاست واشنگٹن ڈی سی میں وائٹ ہاؤس کے سامنے رکنے کا اشارہ آویزاں ہے-(شِنہوا)
نیویارک(شِنہوا)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت سے درآمد کی جانے والی اشیاء پر محصولات میں "نمایاں” اضافے کی دھمکی دی، جس کے لئے انہوں نے یہ جواز پیش کیا کہ بھارت روسی تیل خرید کر اسے دوبارہ فروخت کر رہا ہے۔
ٹرمپ نے "ٹروتھ سوشل” پر ایک پوسٹ میں کہا کہ بھارت نہ صرف روس سے بڑی مقدار میں تیل خرید رہا ہے بلکہ اس میں سے زیادہ تر تیل کو کھلے بازار میں بھاری منافع پر فروخت بھی کر رہا ہے۔
31 جولائی کو دستخط کردہ ایک ایگزیکٹو آرڈر کے مطابق 7 اگست سے بھارت سے امریکہ درآمد کی جانے والی اشیاء پر 25 فیصد محصول عائد ہوگا۔
25 فیصد محصول کے علاوہ ٹرمپ پہلے ہی یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ روسی تیل خریدنے کی پاداش میں بھارت پر اضافی جرمانہ بھی عائد کریں گے تاہم انہوں نے اس کی مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔
اپریل کے شروع میں امریکی صدر نے بھارتی اشیاء پر 10 فیصد بنیادی ٹیکس کے علاوہ 26 فیصد اضافی ٹیکس لگانے کا اعلان کیا تھا لیکن بعد میں اس پر عملدرآمد روک دیا گیا تھا۔
ٹرمپ کی نئی دھمکی کے جواب میں بھارت کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ بھارت کو نشانہ بنانا بلاجواز اور غیر منصفانہ ہے ۔ بھارت کی تیل کی درآمدات کا مقصد عوام کے لئے توانائی کی قیمتوں کو سستا اور مستحکم رکھنا ہے۔
وزارت کے بیان کے مطابق بھارت بھی ہر بڑی معیشت کی طرح اپنے قومی مفادات اور اقتصادی سلامتی کے تحفظ کے لئے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔
