تاشقند: ازبکستان کے ایک اسکالرنے کہا ہے کہ چین نے گزشتہ 75 سالوں میں اپنی ترقی کے راستے میں آنے والے چیلنجز پر قابو پایا اور وہ آج دنیا کی بڑی طاقتوں میں سے ایک ہے۔
ازبکستان کی یونیورسٹی آف ورلڈ اکانومی اینڈ ڈپلومیسی کے اسکالر عظمت سیٹوف نے شِنہوا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ ترقی کا چینی ماڈل سوشلزم اور مارکیٹ اصولوں کا ایک منفرد امتزاج ہے، جس سے چین مستقبل میں بھی ایک اقتصادی طاقت رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ چین نے نہ صرف اقتصادی شعبے میں عظیم کامیابیاں حاصل کی ہیں بلکہ سماجی پالیسی، بنیادی ڈھانچے اور ٹیکنالوجی میں بھی پیشرفت کی ہیں۔
ازبک اسکالر نے کہا کہ چین ایک ایسا ماڈل حاصل کرنے میں کامیاب ہوا ہے جو ترقی اور استحکام دونوں کو یقینی بناتا ہے۔
سیٹوف نے کہا کہ تیز رفتار اقتصادی ترقی اور دیرپا استحکام کے دو بڑے معجزے اتنی بڑی آبادی والے ملک کے لیے عالمی چیلنجز کا سامنا کرنے کے لیے منفرد حیثیت رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس تجربے کے عالمی اثرات سامنے آئے ہیں جو ترقی پذیر ممالک کو ترقی کے لیے مغربی نقطہ نظر کا متبادل پیش کرتا ہے۔ چین کے سیاسی ماڈل کی عالمی اہمیت اس کی عالمی اقتصادی اور سیاسی عمل پر اثر انداز ہونے، طاقت کے توازن کو تبدیل کرنے اور نئی راہیں کھولنے میں مضمر ہے۔
