خالص امونیا سے چلنے والے دنیا کے پہلےمظاہراتی بحری جہاز ’’آنہوئی‘‘ نے چین کے مشرقی صوبہ انہوئی کے شہر ہیفے میں اپنا پہلا آزمائشی سفر کامیابی سے مکمل کر لیا ہے۔ اسے ماحول دوست بحری نقل و حمل کی جانب ایک اہم پیشرفت قرار دیا جا رہاہے۔
امونیا ایک اہم کیمیائی خام مال ہے جس میں توانائی ذخیرہ کرنے کی اعلیٰ صلاحیت پائی جاتی ہے۔ چونکہ یہ کاربن سے پاک ہوتا ہےاس لئے مکمل جلنے پر صرف پانی اور نائٹروجن پیدا کرتا ہے۔ یہی خوبی اسے ماحول دوست بحری ایندھن بناتی ہے۔
حالیہ برسوں کے دوران جاپان اور ناروے جیسے ممالک میں متعدد بحری کمپنیاں امونیا سے چلنے والے بحری جہازوں کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کر رہی ہیں۔ عالمی توانائی ایجنسی کی سال2021 میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق اگر عالمی سطح پر سال 2050 تک کاربن صفر اخراج کا ہدف حاصل کر لیا گیا تو اس وقت امونیا عالمی بحری توانائی کی طلب کا تقریباً 45 فیصد حصہ پورا کر سکتا ہے۔ تاہم امونیا ایندھن کو بعض چیلنجز کا سامنا بھی ہے جن میں جلنے میں دشواری اور دہن کا غیر مستحکم ہونا شامل ہے۔
امونیا سے چلنے والا ’’آنہوئی‘‘ جہاز ہیفے کمپری ہینسیو نیشنل سائنس سینٹر کے انسٹی ٹیوٹ آف انرجی اور اس کی ذیلی کمپنی شین زین ہائی شو نیو انرجی کمپنی لمیٹڈ نے مشترکہ طور پر تیار کیا ہے۔ اس میں 200 کلو واٹ کا ہائی اسپیڈ گیس انٹرنل کمبسشن جنریٹر، 100 کلو واٹ کی 2 پروپلشن موٹرز اور جڑواں اسکرو پر مشتمل پروپلشن سسٹم نصب ہے۔ یہ جہاز 50 ٹن وزن اٹھا سکتا اور 10 ناٹ کی مقررہ رفتار سے چلتا ہے۔
انسٹی ٹیوٹ سے وابستہ وو دیان وو کے مطابق تحقیقاتی ٹیم نے کئی اہم تکنیکی مشکلات پر کامیابی سے قابو پا لیا ہے۔ ان کامیابیوں میں خالص امونیا ایندھن کے لئے پلازما کے ذریعے امونیا کو جلانے کا عمل، مسلسل اور مستحکم دہن، امونیا گیس کو ہائیڈروجن میں تبدیل کرنے کے لئے مؤثر کیٹالسٹ ٹیکنالوجی اور انجن میں ہائیڈروجن امونیا مرکب گیس کو مؤثر طریقے سے جلانا اور قابو میں رکھنا شامل ہے۔ ٹیم نے خالص امونیا ایندھن کے لئے ایک مخصوص برنر اور امونیا گیس کو توڑنے والے کئی کیٹالسٹ آلات بھی تیار کئے ہیں۔
اس پہلے آزمائشی سفر کے دوران خالص امونیا ایندھن کا دہن مستحکم رہا ہے۔ کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج نہ ہونے کے برابر تھا جبکہ نائٹروجن آکسائیڈز پر مؤثر طریقے سے قابو پا لیا گیا ہے۔ وو کے مطابق یہ کامیابی اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ امونیا اور ہائیڈروجن پر مبنی ایندھن کو سمندری اور زمینی نقل و حمل کے ساتھ ساتھ مستقبل میں صنعتی بوائلرز اور فیول سیلز میں بھی وسیع پیمانے پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ساؤنڈ بائٹ 1 (چینی): وو دیان وو، اسٹاف ممبر، انسٹی ٹیوٹ آف انرجی، ہیفے کمپری ہینسیو نیشنل سائنس سینٹر
"آنہوئی”میں خالص امونیا کو مکمل طور پر بنیادی ایندھن کے طور پر استعمال کرتا ہے جس کے نتیجے میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج نہ ہونے کے برابر ہے۔ دوسری جانب دہن مستحکم رہتا ہے اور نائٹروجن آکسائیڈز پر مؤثر کنٹرول بھی برقرار رکھا جاتا ہے۔ جہاز میں خالص امونیا کو جلانے کے لئے پلازما اگنیشن ٹیکنالوجی جبکہ امونیا گیس سے ہائیڈروجن حاصل کرنے کے لئے ایک مؤثر کیٹالسٹ ٹیکنالوجی استعمال کی گئی ہے۔اس طرح ٹیم نے اگنیشن میں دشواری، شعلے کے پھیلاؤ میں سستی اور دہن کی غیر یقینی کیفیت جیسے تکنیکی چیلنجز پر بھی قابو پایا ہے۔ یہ جدت چین کی ’دوہری کاربن‘ حکمت عملی کو آگے بڑھانے اور بحری نقل و حمل کی صنعت میں ماحول دوست اور کم کاربن اخراج والی ٹیکنالوجی کو فروغ دینے کی بنیاد فراہم کرتی ہے۔‘‘
چائنیز سوسائٹی آف نیول آرکیٹیکٹس اینڈ میرین انجینئرز کے سیکرٹری جنرل وانگ جون لی کا کہنا ہے کہ اس جہاز کا کامیاب آزمائشی سفر آبی نقل و حمل کے شعبے میں ایک صاف اور کم کاربن توانائی نظام کی تشکیل کے حوالے سے ایک بڑا سنگِ میل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر خالص امونیا سے چلنے والے انجن میگا واٹ سطح تک پہنچ جاتے ہیں تو ان کا استعمال نمایاں طور پر بڑھے گا جو چین کے دوہرے کاربن اہداف کے حصول میں نہایت اہم کردار ادا کرے گا۔
ساؤنڈ بائٹ 2 (چینی): وانگ جون لی، سیکرٹری جنرل، چائنیز سوسائٹی آف نیول آرکیٹیکٹس اینڈ میرین انجینئرز
"’آنہوئی‘ خالص امونیا سے اگنیشن اور دہن کے اصول پر کام کرتا ہے اور اس وقت 200 کلو واٹ تک بجلی پیدا کر رہا ہے۔ اگر مستقبل میں یہ میگا واٹ سطح تک پہنچ جائے تو اس کے استعمال میں زبردست وسعت آ سکتی ہے۔ دوہرےکاربن اہداف کے تناظر میں خاص طور پر کاربن ٹریڈنگ قوانین پر عملدرآمد کے بعد ہماری مسابقتی صلاحیت نمایاں طور پر بڑھے گی۔ اس کے علاوہ سمندر پار جانے والے بحری جہازوں کے لئے توانائی کی ضروریات بہت زیادہ ہوتی ہیں جس سےاس ٹیکنالوجی کے روشن مستقبل کی نشاندہی ہوتی ہے۔”
ہیفے، چین سے شِنہوا کے نمائندگان کی رپورٹ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پوائنٹس آن سکرین:
چین نے خالص امونیا ایندھن سے چلنے والا دنیا کا پہلا بحری جہاز تیار کر لیا
’’آنہوئی‘‘ جہازنے ہیفے سے پہلا کامیاب آزمائشی سفر مکمل کیا
اسے ماحول دوست بحری نقل و حمل کی شروعات قرار دیا جا رہا ہے
امونیا ایندھن سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے
جہاز کو پلازما اگنیشن اور ہائیڈروجن ٹیکنالوجی سے لیس کیا گیا ہے
یہ 50 ٹن وزن کے ساتھ 200 کلو واٹ بجلی پیدا کر رہا ہے
یہ کامیابی چین کے دوہرے کاربن ہدف کی سمت ایک بڑا قدم ہے
یہ ٹیکنالوجی صنعتی بوائلرز اور فیول سیلز میں بھی اپنائی جا سکتی ہے

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link