چین کے قومی “دو سیشنز” پالیسی سازی کے حوالے سے ایک اہم سیاسی اجلاس ہے، جو آئندہ ہفتے بیجنگ میں ایک پیچیدہ اور چیلنجز سے بھرپور عالمی و ملکی صورتحال میں منعقد ہو رہا ہے۔
چین کی عوامی سیاسی مشاورتی کانفرنس، جو ملک کا سب سے بڑا مشاورتی ادارہ ہے، کا سالانہ اجلاس منگل کو ہوگا، جبکہ قومی عوامی کانگریس (این پی سی)، جو سب سے بڑا قانون ساز ادارہ ہے، کا اجلاس بدھ کے روز ہوگا۔
’’ دو سیشنز‘‘ چین کے آئندہ سال کے ترقیاتی منصوبے کو دیکھنے کا ایک اہم موقع فراہم کرتے ہیں۔ کچھ غیر ملکی مبصرین نے اس سال کے ’’دو سیشنز‘‘ کے بارے میں اپنی توقعات کا اظہار کیا ہے۔
ساؤنڈ بائٹ 1 (انگریزی): المامون مریدہ، سیکرٹری جنرل، بنگلہ دیش چائنہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری
’’ دنیا بے چینی سے یہ دیکھنا چاہتی ہے کہ اس سال چین کون سی نئی پالیسیاں متعارف کرائے گا۔ ہماری رائے میں، چین عالمی امن اور پائیدار ترقی کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔ وہ ٹیکنالوجی کے میدان میں آگے بڑھے گا اور دنیا کے لیے ترقی کے مواقع کھلے رکھے گا۔ہم چین کے ساتھ اقتصادی ترقی، انسانی فلاح و بہبود اور عالمی تعاون میں مزید وسعت دیکھنا چاہتے ہیں، جو گزشتہ کئی دہائیوں سے جاری ہے۔‘‘
ساؤنڈ بائٹ 2 (انگریزی): یاسرو رانا راجہ، بانی ڈائریکٹر، بيلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو، سری لنکا
’’اس وقت میں جو رجحان دیکھ رہا ہوں، وہ چین کی نئی ٹیکنالوجیز اور اعلیٰ معیار کی ترقی پر خصوصی توجہ ہے۔ حالیہ خبروں میں چین کے مصنوعی ذہانت (AI) کے ماڈلز نے دنیا کو اپنی کارکردگی اور اختراعات سے حیران کر دیا ہے۔میرا خیال ہے کہ چین اس بات پر توجہ مرکوز کرے گا کہ کس طرح تکنیکی جدت میں اضافہ کیا جائے اور دنیا کے لیے نئے ماڈلز یا حل پیش کیے جائیں۔‘‘
ساؤنڈ بائٹ 3 (انگریزی): بینجمن میگانا، چیف ایڈیٹر برائے غیر ملکی خبریں، دی گارڈین، تنزانیہ
’’اس سال ’دو سیشنز‘ میں میری دلچسپی کے اہم نکات اعلیٰ معیار کی ترقی، جدید ٹیکنالوجی پر مبنی ترقی، ماحول دوست تبدیلی، مشترکہ خوشحالی اور عالمی تعاون ہیں۔چین، جو دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت ہے، جب بھی ’دو سیشنز‘ میں پالیسیاں تشکیل دیتا ہے، ان کے عالمی سطح پر دور رس اثرات مرتب ہوتے ہیں۔‘‘
بیجنگ سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link