اتوار, جولائی 27, 2025
پاکستاناسلام آباد ہائیکورٹ، پولیس کو لاپتہ شہری فیضان کو 5 ستمبر تک...

اسلام آباد ہائیکورٹ، پولیس کو لاپتہ شہری فیضان کو 5 ستمبر تک بازیاب کرانے کا حکم

اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے پولیس کو لاپتہ شہری فیضان کو5 ستمبر تک بازیاب کرانے، مقدمے میں آئی ایس آئی کو فریق بنانے کا حکم دیتے ہوئے سیکٹر کمانڈر آئی ایس آئی کو آئی جی اسلام آباد کی معاونت کی ہدایت کردی۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس بابر ستار نے شہری ڈاکٹر عثمان کے 18 سالہ لاپتہ بیٹے فیضان عثما ن کی بازیابی بارے دائر درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار ڈاکٹر عثمان وکیل ہادی چٹھہ کے ہمراہ عدالت پیش میں ہوئے۔درخواست گزار نے کہا کہ گھر کے باہر گاڑیوں میں لوگ آئے تھے، گھر میں گھس کر تلاشی لی گئی، میں نے وردی والے افراد سے کہا کہ میں پاکستان کی خدمت کررہا ہوں آپ میرے گھر کیوں آئے؟، وہ میرے ساتھ میرے گھر سے نکل کر میرے انسٹیٹیوٹ میں گئے اور وہاں بیٹھ کر انہوں نے کیمرہ بند کرنے کا کہا،میرے سوال پر بتایا گیا کہ آپ یہ رہنے دیں کہ ہم کہاں سے ہیں؟، مجھے کہا گیا کہ آپ کے بیٹے کے آپ کے عزیز سے رابطے ہیں جو مبینہ کالعدم تنظیم سے منسلک ہے، یہ میرا داماد ہے جو لاہور میں رہتا ہے، اس سے رابطے کے الزام میں میرے بیٹے کو لیکر گئے، پہلے دن آئے تو میرے بیٹے سے جہاد کے بارے میں پوچھا گیا، میرے بیٹے نے ان سے کہا کہ میں سٹوڈنٹ ہوں جہاد میرا کام نہیں آرمی اور حکومت کا کام ہے، میرے بچے کو اٹھانے کے بعد مجھے کہا گیا کہ اگر آپ قانون یا میڈیا میں گئے تو آپ کے بچے کی خیر نہیں، مغوی فیضان کے والد نے آبدیدہ ہوتے ہوئے کہا کہ دو ماہ گزر گئے میرے بچے کو لیکر گئے ابھی تک واپس نہیں کیا، میں نے ان سے رابطہ کیا، ان کے دفاتر کے چکر لگائے مگر کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔عدالت نے درخواست گزار سے استفسار کیا کہ آپ نے ان سے رابطہ کیسے کیا؟۔

درخواست گزار نے بتایا کہ پہلے مجھے نامعلوم نمبر سے کال آئی اور میرے بیٹے کا واٹس ایپ بھی آن تھا، وہ میرے اور گھر کے تمام لوگوں کی ڈیوائسز جن میں لیپ ٹاپ، میک بک، دو آئی فون اور انسٹیٹیوٹ کے ڈی وی آر شامل ہے لے گئے، کچھ فوٹیجز ہمارے پاس ہیں جس میں ایک کوئٹہ نمبر کی گاڑی نظر آرہی ہے، ایک ڈالا اور کچھ اور پرائیویٹ گاڑیاں تھی جو میرے گھر آتیں رہیں۔

انہوں نے بتایا کہ وہ میرے گھر آنیوالے تقریباً 10 سے 15 لوگ تھے جس میں پولیس کا کوئی بندہ نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ میرے اندازے کے مطابق وہ آئی ایس آئی کے لوگ تھے، دو دن تک وہ میرے گھر اور انسٹیٹیوٹ آتے رہے اور پوچھ گچھ کرتے رہے، داماد بھی لاپتہ ہے اسے پہلے اٹھایا گیا تھا، ہم نے درخواست میں وزارت دفاع کو فریق بنایا ہے۔بعد ازاں عدالت نے درخواست میں آئی ایس آئی کو فریق بنانے کا حکم دیتے ہوئے سیکٹر کمانڈر آئی ایس آئی کو آئی جی اسلام آباد کی معاونت کرنے کی ہدایت کی۔

عدالت نے آئی جی اسلام آباد کو حکم دیا کہ مغوی کا فون نمبر اورفوٹیج میں نظر آنیوالی گاڑی ٹریس کی جائے۔عدالت نے 5 ستمبر تک مغوی کو بازیاب کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

انٹرنیوز
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!