بدھ, ستمبر 3, 2025
پاکستانپشاور ہائیکورٹ، افغان مہاجرین کو سہولیات کی عدم فراہمی، فریقین سے جواب...

پشاور ہائیکورٹ، افغان مہاجرین کو سہولیات کی عدم فراہمی، فریقین سے جواب طلب

پشاور: پشاور ہائیکورٹ نے افغان مہاجرین کو سہولیات کی عدم فراہمی پر فریقین سے جواب طلب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ لوگوں کو ٹرک کی بتی کے پیچھے نہ لگائیں، ٹیکنالوجی کا استعمال کرکے آسانی پیدا کی جائے، جو ٹھیک نہیں ان کو بے شک ریلیف نہ دیں مگر حق دار کو اس کا حق دیں جہاں نادرا اہلکار بیٹھے ہوں وہاں سیفران کے بندے بھی بٹھائیں۔

منگل کو پشاورہائیکورٹ میں جسٹس وقار احمد اور جسٹس اعجاز خان پر مشتمل ڈویژن بینچ نے افغان مہاجرین کی جانب سے دائر 100درخواستوں پر سماعت کی ۔ڈپٹی اٹارنی جنرل، ڈی جی نادرا، ایڈیشنل سیکریٹری محکمہ داخلہ عدالت میں پیش ہوئے۔

وکیل درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ پاکستانی شہریت کے حامل افغانیوں کیلئے کوئی طریقہ کار موجود نہیں، افغان مہاجرین کے مسائل کا حل سیفران کے پاس موجود نہیں ہے۔ڈائریکٹر نادرا نے بتایا کہ افغان مہاجرین کے مسائل حل کرنے کیلئے زونل ویری فکیشن بورڈ قائم کیا ہے، اے سی سی اور پی او آر ہم سیفران کی ہدایت پر کینسل کرتے ہیں، ایک بندے کا ریکارڈ چیک کرتے ہیں تو 25مزید ریکارڈ میں نکل آتے ہیں۔

ڈائریکٹر نادرا نے کہا کہ زونل سطح پر ہم نے ابھی ایک بورڈ قائم کیا، تمام سٹیک ہولڈرز سے رابطے میں ہیںجس کے پاس 1979 کے پاسپورٹ یا دیگر مستند دستاویز ہو انہیں ہم شہریت دیتے ہیں، ہم ون ونڈو آپریشن کررہے ہیں، یہاں سے کیس کنفرم کر کے سیفران بھیجتے ہیں۔

جسٹس اعجاز خان نے کہا کہ لوگوں کو سہولیات فراہم کریں، ہزاروں لوگ عدالت آرہے ہیں، ٹیکنالوجی کا استعمال کریں آسانی پیدا کریں، لوگوں کو ٹرک کی بتی کے پیچھے نہ لگائیں، جہاں نادرا اہلکار بیٹھے ہوں وہاں سیفران کے بندے بھی بٹھائیں، لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے، ان کیلئے آسانیاں پیدا کریں، سسٹم کو مزید پیچیدہ نہ بنایا جائے۔

عدالت نے کہا کہ نادرا اچھا کام کر رہا ہے، لیکن لوگوں کا سب کچھ دائو پر لگا ہوا ہے۔ جسٹس وقار احمد نے کہا کہ محکمہ داخلہ کے پاس ان سب کو مینج کرنے کیلئے طریقہ کار نہیں تھا، ابھی معاملہ نادرا کے پاس آگیا تو اسٹریم لائن ہوا، جو ٹھیک نہیں ان کو بے شک ریلیف نہ دیں لیکن حق دار کو اس کا حق دیں۔

بعد ازاں عدالت نے وفاقی ،صوبائی اور حکومتوں، محکمہ داخلہ اور نادرا سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے طلب کرلیا۔

انٹرنیوز
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!