ہفتہ, اگست 2, 2025
تازہ ترینچین میں 2024 کے دوران شادیوں کے اندراج میں کمی

چین میں 2024 کے دوران شادیوں کے اندراج میں کمی

چین کے شمال مشرقی صوبے لیاؤننگ کے شہر شین یانگ میں شین یانگ پیلس میوزیم کے جنوبی چوک پراجتماعی شادی کی تقریب کے دوران ایک نو بیاہتا جوڑا نظر آرہا ہے۔(شِنہوا)

بیجنگ(شِنہوا)چین میں 2024 کے دوران مجموعی طور پر 61 لاکھ 6 ہزار شادیوں کا اندراج ہوا جو گزشتہ سال کے کی نسبت 20.5 فیصد کم ہے۔

وزارت شہری امور کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمار کے بلیٹن کے مطابق گزشتہ سال چینی باشندوں میں شادی کی شرح فی ہزار افراد میں 4.3 تھی جو گزشتہ سال کی نسبت 0.11 فیصد پوائنٹس کی کمی ہے۔

دستاویز کے مطابق 2024 میں چین میں مجموعی طور پر 35 لاکھ 13 ہزار طلاقیں ہوئیں۔

2013 سے 2022 تک مسلسل 9 سال کی کمی کے بعد چین میں شادیوں کے اندراج کی تعداد میں 2023 میں مختصر طور پر اضافہ دیکھا گیا تاہم 2024 میں کمی کا رجحان دوبارہ شروع ہوا اور یہ 2025 میں بھی جاری ہے۔

اپریل میں جاری ہونے والے اعدادوشمار کے مطابق رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں چین میں 18 لاکھ 10 ہزار شادیوں کا اندراج ہوا جو گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 8 فیصد کمی کو ظاہر کرتا ہے۔

بیجنگ کی رین من یونیورسٹی آف چائنہ کی آبادی کے ماہر لی تنگ نے نشاندہی کی کہ گزشتہ سال شادیوں کے اندراج میں کمی کی ایک وجہ وبا کے بعد شادی کے لئے مالی اعانت کے اثر کا ختم ہونا اور عام شادی کی عمر کے افراد کی آبادی میں کمی ہے۔

قومی ادارہ شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق شادی کے لئے بنیادی عمر گروپ 20 سے 39 سال کی عمر کے افراد کی تعداد 2013 میں تقریباً 43 کروڑ50 لاکھ تھی جو 2023 تک کم ہو کر تقریباً 37 کروڑ 10 لاکھ رہ گئی ہے اور اس میں تقریباً 6 کروڑ 40 لاکھ کی کمی ہوئی۔

ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ شادی کے بارے میں بدلتے ہوئے رویے اور مالی دباؤ بھی اس کمی کے پیچھے اہم عوامل ہیں۔ لی تنگ نے مزید کہا کہ تعلیم کی بڑھتی ہوئی سطح اور انفرادیت پر بڑھتا ہوا زور روایتی شادی کے تصورات کو چیلنج کر رہا ہے۔

شادی کی شرح میں کمی کو شرح پیدائش میں کمی کا ایک اہم عنصر سمجھا جاتا ہے اور یہ دونوں رجحانات عوام میں بڑھتی ہوئی تشویش کا باعث بن رہے ہیں۔ اس رجحان کو تبدیل کرنے کے لئےچین بھر کے حکام نے شادی کو فروغ دینے والی پالیسیاں اور اقدامات متعارف کرائے ہیں۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!