اتوار, جولائی 27, 2025
بیلٹ اینڈ روڈ+سی پیکسماجی و اقتصادی ترقی کے لیے سی پیک کو وسعت دینے کی...

سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے سی پیک کو وسعت دینے کی پاک۔چین مشترکہ کوششیں جاری

چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبہ دوسرے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔پاکستان اور چین سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے سی پیک کو متحرک کرنے اور اسے اگلے درجے میں لے جانے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔

دونوں ممالک باہمی تعاون سے اپنی ہمہ موسمی تزویراتی تعاون پر مبنی شراکت داری کو نئی بلندیوں پر لے جا رہے ہیں۔

وزارت منصوبہ بندی میں سی پیک کے سابقہ ڈائریکٹر  حسن داؤد بٹ نے کہا ہے کہ سی پیک چین کے پیش کردہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (بی آر آئی) کا ایک سر فہرست  منصوبہ ہے، جو اقتصادی منظر نامے کو تبدیل کرنے اور پاکستان کے لیے مواقع فراہم کرنے میں مدد فراہم کر رہا ہے۔

اسلام آباد میں قائم تھنک ٹینک، پائیدار ترقی پالیسی انسٹی ٹیوٹ کے چائنا اسٹڈی سینٹر کے ساتھ بطور مشیر وابستہ حسن کے مطابق 2013 میں پاکستان کو دو بڑے مسائل کا سامنا تھا ، جن میں توانائی اور سڑکوں کے نیٹ ورک کی کمی اہم تھے، جس کی وجہ سے قومی معیشت تقریباً 3 فیصد تک سست روی کا شکار ہو چکی تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ سی پیک کے پہلے مرحلے میں  توانائی اور ٹرانسپورٹ کے بنیادی ڈھانچے کے متعدد منصوبوں کی تکمیل سے پاکستان نے اہم اقتصادی فوائد حاصل کیے ہیں۔

حسن نے کہا ’’ صنعتی ترقی کے لیے اہم عوامل میں سے ایک توانائی ہے۔ ہم نے اسے (سی پیک) کے ابتدائی مرحلے میں حل کر لیا ہے. اس کے علاوہ، بہتر سڑکوں کی تعمیر کے ذریعے پاکستانی شہروں کے درمیان فاصلے کم ہو ئے ہیں اور سفر کے لئے کم وقت درکار ہوتا ہے۔ بہت سی دیہی مارکیٹیوں، خاص طور پر زرعی منڈیوں کو شہروں اور اہم علاقوں سے جوڑا جا رہا ہے۔‘‘

انھوں نے کہا کہ گزشتہ دہائی کے دوران پاکستان کی چین کو برآمدات میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ اور یہ کہ بلوچستان میں گوادر بندرگاہ کے قیام سے پاکستان کی آبی معیشت میں بہتری آئی ہے اور علاقائی روابط میں اضافہ ہوا ہے۔

انھوں نے کہا کہ چین اور پاکستان میں بڑھتے ہوئے تعاون کے تحت اگلے مرحلے میں سی پیک کی اعلیٰ معیار کی تعمیر کے لئے ترقی، روزگار، اختراع، سبز ترقی، اور شمولیت کے نئے راستے کھولے جا رہے ہیں۔

تعاون کے ممکنہ شعبوں پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان شاہراہ قراقرم کی بہتری اور مین لائن ون منصوبے کے ذریعے ایک مضبوط ریلوے نظام کے قیام  پر توجہ دے گا۔ اس کے علاوہ مختلف شعبوں بشمول زراعت، انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی، توانائی، کان کنی اور سیاحت میں چینی تعاون اور تجربے سے ترقی دی جائے گی۔

حسن بٹ نے کہا کہ ہم بتدریج آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔ ہم نے پہلے مرحلے میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ ہم دوسرے مرحلے میں بھی بہتری لے کر آئیں گے۔ اگلا مرحلے میں غیر روائتی طریقوں سے کام کرنے کی ضرورت ہو گی  تاکہ ہم اپنے ملک کیلئے مزید پائیدار عملی ترقی حاصل کر سکیں۔

سبز ترقی کو فروغ دینے سے متعلق چین کی سوچ کے بارے میں بات کرتے ہوئے، سی پیک امور کے ماہر حسن بٹ نے کہا کہ دنیا موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے بہت زیادہ دباؤ کا شکار ہے، جبکہ دوسری طرف پاکستان اور چین ماحول کے تحفظ اور کاربن کے اثرات کو کم کرتے ہوئے ترقی کے ایک ماحول دوست، پائیدار ماڈل کی تلاش میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چین الیکٹرک گاڑیوں، لیتھیم بیٹریوں اور فوٹو وولٹک مصنوعات کا سب سے بڑا برآمد کنندہ بن رہا ہے جبکہ ان مصنوعات کا سستا اور پائیدار ہونا بہت اہم ہے جو دنیا بھر کے ممالک کو سبز تبدیلی میں مدد کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر مناسب انفراسٹرکچر اور چارجنگ اسٹیشنز قائم کیے جائیں تو متوسط طبقے کی بڑھتی ہوئی آبادی کی وجہ سے پاکستان الیکٹرک گاڑیوں کے لیے سب سے بڑی منڈی بن سکتا ہے۔

حسن بٹ نے کہا کہ مشترکہ منصوبوں کے ذریعے، دونوں ممالک چینی ٹیکنالوجیز، مواد اور دیگر وسائل استعمال کرتے ہوئے پاکستان میں الیکٹرک گاڑیاں بنانے میں تعاون کر سکتے ہیں۔

(شنہوا کی لکھاری: راحیلہ نذیر)

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!