میانمار کے شہر ماندالے میں امدادی کارکن امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔(شِنہوا)
بیجنگ(شِنہوا) چینی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ 28 مارچ کو میانمار میں آنے والے زلزلے کے بعد مشکلات پر قابو پانے کے لیے چین ’’پوک فاؤ‘‘ (برادرانہ) دوستی کو آگے بڑھائے گا اور میانمار کے ساتھ کام کرے گا۔
وزارت خارجہ کے ترجمان گو جیاکن نے میڈیا کو میانمار کے لئے چین کی آفات سے بچاؤ سے متعلق امدادی معاونت سے متعلق بریفنگ دی، جہاں پیر کی دوپہر تک 7.9 شدت کے زلزلے کے نیتجے میں ہلاک شدگان کی تعداد 2 ہزار 56 ہوچکی تھی جبکہ 3 ہزار 900 افراد زخمی اور 270 لاپتہ تھے۔ زلزلے سے املاک کو بھاری نقصان پہنچا تھا۔
گو نے کہا کہ چین میانمار میں قدرتی آفات سے پیدا شدہ صورتحال کو بہت اہمیت دیتا ہے۔ چینی صدر شی جن پھنگ نے میانمار کے رہنما من آنگ ہلائینگ کے نام اپنے پیغام میں ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کیا اور سوگوار خاندانوں، زخمیوں اور اس آفت سے متاثرہ افراد سے دلی تعزیت کا اظہار کیا۔
ترجمان نے کہا کہ چین کے جنوب مغربی صوبے یون نان کی ایک امدادی ٹیم زلزلے کے 18 گھنٹے بعد میانمار کے زلزلہ زدہ علاقے میں پہنچنے والی پہلی بین الاقوامی امدادی ٹیم تھی۔
انہوں نے مقامی امدادی ٹیموں کے تعاون سے ایک شخص کو کامیابی کے ساتھ نکالا ۔ چین بھر سے کئی متعدد سرکاری اور غیر سرکاری امدادی ٹیمیں میانمار پہنچ چکی ہیں یا جلد ہی پہنچ جائیں گی۔
گو نے کہا کہ اب تک تقریباً 400 چینی زلزلہ ماہرین، امدادی اور طبی کارکن میانمار بھر میں بچاؤ اور امدادی کارروائیوں میں شامل ہوچکے ہیں اور چینی امدادی کارکنوں نے کامیابی کے ساتھ 6 افراد کو نکالا ہے۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ چین نے میانمار کو ہنگامی انسانی امداد کے لئے 10 کروڑ یوآن (تقریباً 1 کروڑ 40 لاکھ امریکی ڈالر) دینے کا فیصلہ کیا ہے ۔ خیمے، ابتدائی طبی امداد کا سامان اور کمبل جیسی فوری ضرورت کے سامان کی پہلی کھیپ پہلے ہی میانمار پہنچ چکی ہے۔
