اتوار, جولائی 27, 2025
تازہ ترینآئی ایم ایف،مہنگائی میں کمی مگر کمزور حکمرانی پاکستان کیلئے بڑا چیلنج...

آئی ایم ایف،مہنگائی میں کمی مگر کمزور حکمرانی پاکستان کیلئے بڑا چیلنج قرار

اسلام آباد: آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ مہنگائی میں کمی کے باوجود پاکستان کو کمزور حکمرانی، مشکل کاروباری ماحول سمیت دیگر بڑے چیلنجز کا سامنا ہے،ٹیکس بیس تنگ ہونے سے مالیاتی پائیداری، سماجی و ترقیاتی اخراجات پورا کرنا مشکل ہے، اصلاحات نہ ہونے سے پاکستان کے دیگرممالک کے مقابلے میں مزید پیچھے رہنے کا خطرہ ہے،نئے قرض پروگرام کا مقصد میکرو اکنامک استحکام کی بحالی،سرکاری اداروں کی اصلاحات، عوامی خدمات کی فراہمی میں بہتری ہے،پروگرام کی کامیابی کیلئے ترقیاتی شراکت داروں کی مسلسل مالی معاونت بھی بہت اہم ہوگی۔

تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ نے تمام کڑی شرائط پوری کرنے پر پاکستان کیلئے توسیعی فنڈ سہولت کے تحت7ارب ڈالر قرض کی منظوری دیدی ہے جس کے تحت پاکستان کو ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کی پہلی قسط رواں ماہ کے آخر(30 ستمبر) تک ملنے کا امکان ہے،پاکستان کیلئے 37ماہ پر محیط نئے قرض پروگرام پر شرح سود 5 فیصد سے کم ہوگی۔

آئی ایم ایف نے پاکستان سے مطالبہ کیا تھا کہ معاشی استحکام کیلئے پاکستان کو ٹیکس آمدنی بڑھانا ہوگی، قرض پروگرام کے دوران جی ڈی پی میں ٹیکسوں کا حصہ تین فیصد تک بڑھایا جائے گا،ڈائریکٹ،اِن ڈائریکٹ ٹیکسز میں منصفانہ اضافہ کیا جائے گا جبکہ ٹیکس دہندگان کی تعداد بھی بڑھائی جائے گی۔

آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا تھا کہ ریٹیل سیکٹر میں بھی ٹیکس نیٹ بڑھایا جائیگااور برآمدی شعبے سے بھی ٹیکس وصولیاں بہتر کی جائیں گی۔پاکستان سے کہا گیا تھا کہ زرعی شعبے کو بھی ٹیکس نیٹ میں لایا جائے،صوبوں میں تعلیم اور صحت عامہ کے اخراجات،سماجی تحفظ کیلئے صوبوں کے اخراجات بڑھائے جائیں،صوبوں کو زرعی آمدن پر انکم ٹیکس بڑھانے کیلئے قانونی سازی کرنی ہوگی۔

آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا تھا کہ صوبوں کو پبلک انفراسٹرکچر پر اخراجات بڑھانے ہوں گے جبکہ عوام کا معیار زندگی بہتر بنانے کیلئے بھی صوبائی حصہ بڑھانا ہوگا۔پاکستان سے کہا گیا تھا کہ ٹیکس آمدنی بڑھانے کیلئے صوبوں کو ضروری اقدامات کرنا ہوں گے،صوبوں میں خدمات پر سیلز ٹیکس کی آمدن بڑھانی ہوگی۔آئی ایم ایف نے کہا تھا کہ یکم جنوری 2025ء تک وفاق اور صوبوں کو انفرادی اور کارپوریٹ انکم ٹیکس سے متعلق ضروری قانون سازی کرنی ہوگی،سٹیٹ بینک مانیٹری پالیسی کے ذریعے مہنگائی کو قابو کرے گا جبکہ زرمبادلہ ذخائر مستحکم بنانے کیلئے سٹیٹ بینک کو ایکس چینج ریٹ لچک دار رکھنا ہوگااس کے استحکام کیلئے فاریکس کاروبار میں شفافیت لازمی ہوگی۔

پاکستان سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ توانائی شعبے کیلئے مالیاتی رسک کو محدود کرنا،توانائی شعبے میں اصلاحات کے ذریعے توانائی کی لاگت میں کمی کرنی ہوگی،سرکاری کارپوریشنز کی کارکردگی بہتر بنائی جائے اور ان کے انتظامی امور نجی شعبے کے حوالے کئے جائیں جبکہ زراعت شعبے میں سبسڈی اور سپورٹ پرائس مرحلہ وار ختم کی جائے۔

آئی ایم ایف کی جانب سے جاری اعلامئے میں کہا گیا ہے کہ  پاکستان میں معاشی شرح نمو2.4فیصد تک پہنچ گئی ہے جس کی وجہ زرعی شعبے میں سرگرمیاں ہیں تاہم افراط زر میں کمی کے باوجود پاکستان کو اب بھی بڑے چیلنجز کا سامنا ہے جس میں مشکل کاروباری ماحول، کمزور حکمرانی اور محدود ٹیکس بیس شامل ہے۔

اعلامئے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے 2023-24ء میں اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے تحت مسلسل پالیسی پر عملدرآمد کیا، پالیسی کے ذریعے اقتصادی استحکام کی بحالی کیلئے اہم اقدامات کئے گئے، پاکستان میں مہنگائی میں نمایاں کمی ہوئی ہے جو کہ سنگل ڈیجٹ تک آگئی ہے۔

جاری بیان کے مطابق مناسب مالیاتی اور مانیٹری پالیسیوں کے سبب کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ قابو میں رکھنے میں مدد ملی،عمل سے زرمبادلہ ذخائر کو دوبارہ سے بہتر بنانے کا بھی موقع ملا۔اعلامئے میں کہا گیا ہے کہ افراط زر میں کمی اندرونی اور بیرونی حالات میں بہتری کی عکاس ہے،سٹیٹ بینک نے جون سے اب تک پالیسی ریٹ میں 450 بیسز پوائنٹس کی کمی کی ہے، جون 2024 میں مضبوط بجٹ پیش کیا گیا، پیشرفت کے باوجود پاکستان کی کمزوریاں،مسائل بدستور سنگین ہیں۔

اعلامئے کے مطابق مشکل کاروباری ماحول، کمزور حکمرانی اورریاست کازیادہ عمل دخل سرمایہ کاری میں رکاوٹ بنتے ہیں، ٹیکس بیس تنگ ہونے سے مالیاتی پائیداری، سماجی اور ترقیاتی اخراجات پورا کرنا مشکل ہے، غربت سے مستقل نجات کیلئے صحت اور تعلیم پر خرچ ناکافی ہے، بنیادی ڈھانچے میں ناکافی سرمایہ کاری نے معاشی صلاحیت کو محدود کر دیا ہے۔

آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا بھی شکار ہے، اگر مناسب اصلاحاتی ایڈجسٹمنٹ پر زور نہ دیا گیا اور اصلاحات نہ ہوئیں تو پاکستان کے دیگرممالک کے مقابلے میں مزید پیچھے رہنے کا خطرہ ہے، آئی ایم ایف کے نئے قرض پروگرام کا مقصد میکرو اکنامک استحکام کی بحالی،سرکاری اداروں کی اصلاحات، عوامی خدمات کی فراہمی میں بہتری ہے، بنیادی ڈھانچے کی ترقی،موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا مقابلہ کرنے پرتوجہ مرکوز کرنا ہوگی،پروگرام کی کامیابی کیلئے ترقیاتی شراکت داروں کی مسلسل مالی معاونت بھی بہت اہم ہوگی۔

انٹرنیوز
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!