اقوام متحدہ: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے مقبوضہ مشرقی یروشلم اور دیگر مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی کارروائیوں کے معاملے پر اپنا دسواں ہنگامی خصوصی اجلاس دوبارہ شروع کر دیا ہے، جس میں رکن ممالک نے فلسطینی ریاست کی طرف سے پیش کردہ قرارداد کے مسودے پر غور کیا۔
اقوام متحدہ میں فلسطینی ریاست کے مستقل مبصر ریاض منصور نے 12 ماہ کے اندر فلسطینی سرزمین پر اسرائیل کے قبضے کے خاتمے کا مطالبہ کرنے والی قرارداد کا مسودہ پیش کیا۔ انھوں نے کہا کہ عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) نے واضح طور پر اسرائیل کے لئے قانونی نتائج کی نشاندہی کرکے اپنا مینڈیٹ پورا کیا ہے انہوں نے جنرل اسمبلی پر زور دیا کہ وہ اپنے مینڈیٹ کو برقرار رکھے۔
انہوں نے 1967 کی سرحدوں پر ایک آزاد اور خودمختار فلسطینی ریاست جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہو، کے قیام کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ انصاف میں تاخیر انصاف سے انکار ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اپنے حق خودارادیت کے لئے جدوجہد کرنے والے دنیا بھر کے دیگر شہریوں کی طرح فلسطینی عوام بھی اپنے ناقابل تنسیخ حقوق کے حصول میں ثابت قدم ہیں۔ فلسطینی زندہ رہنا چاہتے ہیں، وہ اپنے گھروں میں محفوظ رہنا چاہتے ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ ان کے بچے بغیر کسی خوف کےسکول جائیں۔ وہ حقیقت میں آزاد ہونا چاہتے ہیں۔
اقوام متحدہ میں اسرائیل کے مستقل مندوب ڈینی ڈینن کا کہنا ہے کہ مسودے میں سچائی کو نظر انداز کیا گیا ہے اور حماس کا ذکر نہیں کیا گیا اور اسے پیش کرنے کے عمل کو سیاسی رنگ دے دیا گیا ہے۔
جنرل اسمبلی کے صدر فلیمون یانگ نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل کی ذمہ داری ہے کہ وہ مقبوضہ فلسطینی علاقے میں اسرائیل کی غیر قانونی موجودگی کو ختم کرے۔
لبنانی سفیر ہادی ہاخم نے کہا کہ ان کا وفد قرارداد کے مسودے اور فلسطینی ریاست کی حمایت کرنے والوں کی فہرست میں سرفہرست ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی سی جے کا تاریخی فیصلہ اسرائیل کے قبضے کی غیر قانونی نوعیت اور فلسطینی علاقے میں غیر قانونی موجودگی کو ختم کرنے کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔
