تہران: ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے ایران کے یورینیم افزودگی پروگرام پر عالمی خدشات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا ملک جوہری ہتھیار تیار کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔
تہران میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پزشکیان نے کہا کہ ہم نے بارہا اس بات پر زور دیا ہے کہ ہم جوہری ہتھیار نہیں چاہتے۔ ہمارا مقصد ہماری تکنیکی اور سائنسی ضروریات کو پورا کرنا ہے.
ان کا یہ بیان ایران کی جانب سے یورینیم کی 60 فیصد تک افزودگی کے حوالے سےبین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کی حالیہ تشویش کے جواب میں سامنے آیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران 2015 کے جوہری معاہدے کے تحت قائم کردہ فریم ورک پر کاربند ہے، جسے باضابطہ طور پر مشترکہ جامع ایکشن پلان (جے سی پی او اے) کے نام سے جانا جاتا ہے۔ تاہم انہوں نے متنبہ کیا کہ ایران کی معاہدے کی مسلسل تعمیل کا انحصار دیگر دستخط کنندگان کی طرف سےاپنی ذمہ داریوں کا احترام کرنے پر ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر امریکہ اور بعض یورپی ممالک اپنے وعدوں کو پورا کرتے ہیں تو ہم بھی ایسا ہی کریں گے لیکن اگر وہ ایسا نہیں کریں گےتو ہم بھی نہیں کریں گے۔
ایرانی صدر نے ملک کے میزائل پروگرام پر بھی بات کی جو مغربی طاقتوں کے ساتھ ایران کے تنازعےکا نکتہ ہے۔ انہوں نے امریکہ اور یورپی ممالک کی جانب سے میزائلوں کی تیاری روکنے کے دباؤ کا اعتراف کیا،تاہم پزشکیان نے ایران کی طرف سےاپنی دفاعی صلاحیتوں کو برقرار رکھنے کے حق پر زور دیا۔
