نیویارک: اسپیس ایکس کے ڈریگن عملہ بردار خلائی جہاز نے زمین سے 1 ہزار 400 کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا ہے جو 50 برس میں اپولو پروگرام کے بعد سے اب تک کا سب سے دور سفر ہے۔
اسپیس ایکس نے منگل کو نیا مکمل طور پر تجارتی انسانی خلائی پرواز مشن لانچ کیا تھا جسے پولارس ڈان کا نام دیا گیا ہے۔
ڈریگن خلائی جہاز 4 سویلین خلابازوں کو لیکر منگل کی صبح فلوریڈا میں واقع ناسا کے کینیڈی اسپیس سینٹر سے روانہ ہوا تھا۔
پرواز کے فوری بعد عملے نے جمعرات کو اپنی خلائی چہل قدمی کی تیاری شروع کردی تھی ۔ یہ پہلی تجارتی خلائی چہل قدمی ہے۔
ڈریگن خلائی جہاز اور عملے نے 1 ہزار 400 کلومیٹر پر زمین کے گرد 6 چکر مکمل کرلئے ہیں ۔ اسپیس ایکس کے مطابق اگلے 5 گھنٹے کے دوران ڈریگن جمعرات کو ہونے والی خلائی چہل قدمی میں مدار میں جانے کے لئے 4 بار حرکت میں آئے گا۔
یہ مشن 4 رکنی عملے کی پہلی انسان بردار خلائی پرواز ہے۔ جس میں مشن پائلٹ کڈ پوٹیٹ، مشن اسپیشلسٹ سارہ گلیس، مشن اسپیشلسٹ اور میڈیکل آفیسر اینامینن شامل ہیں۔
یہ عملہ مدار میں اپنے کئی روزہ مشن کے دوران سائنسی تجربات بھی کرے گا، جس میں ناسا کے ہیومن ریسرچ پروگرام کے لیے ضروری صحت اور انسانی کارکردگی پر تحقیق بھی شامل ہے۔
اس تحقیق سے ناسا کے سائنس دانوں کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد ملے گی کہ خلائی ماحول انسانی جسم پر کس طرح اثر انداز ہوتا ہے۔
ناسا کے مطابق عملہ ٹیلی میڈیسن سے متعلق نئے طبی طریقوں اور ٹیکنالوجی کی جانچ ، خلا کی بیماریوں سے متعلق ڈیٹا اکٹھا اور دوران پرواز زخمی ہونے کے خطرات کی بہتر نشاندہی کرے گا۔
