ریاض: سعودی وزیربرائے سرمایہ کاری خالد الفالح نے کہا ہے کہ چین اور سعودی عرب کے درمیان حالیہ برسوں میں دو طرفہ تعلقات کی تیز رفتار ترقی کے ساتھ سرمایہ کاری تعاون کے روشن امکانات پیدا ہوئے ہیں۔
شِنہوا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں سعودی وزیر نے کہا کہ سعودی عرب اور چین کے درمیان سرمایہ کاری تعاون مختلف شعبوں میں دونوں ممالک کے لیے امید افزا مواقع کے ساتھ فروغ پا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین سعودی عرب کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے، دوطرفہ تجارتی حجم گزشتہ سال 100 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیاتھا اور یہ رفتاررواں سال کی پہلی ششماہی تک برقرارہے۔
دوطرفہ سرمایہ کاری تعاون میں اضافے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ سعودی پبلک انویسٹمنٹ فنڈ، آرامکو، اور سابک جیسی کمپنیوں کے ساتھ ساتھ نجی کمپنیوں نے چین میں خاطر خواہ سرمایہ کاری کی ہے۔
سعودی وزیر کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اور چین کی کمپنیوں کے درمیان تعاون تیسرے ممالک میں بھی موجود ہے، جس کی مثال قابل تجدید توانائی، صاف توانائی اور پانی صاف کرنے کے حوالے سے کام کرنے والی کمپنی اے سی ڈبلیو اے ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت تقریباً 750 چینی کمپنیاں سعودی عرب میں کام کر رہی ہیں، جو نیوم میگا پراجیکٹ سمیت بڑے تعمیراتی منصوبوں میں شریک ہیں۔
الفالح نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ چینی کمپنیوں کی ہمارے ملک میں ، خاص طور پر معیشت کے نئے امید افزا شعبوں میں سرمایہ کاری میں اضافہ ہو۔
