لاہور: رہنماء پی ٹی آئی سینیٹر حامد خان نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ،ہائی کورٹس کے اختیارات میں کمی برداشت نہیں کی جائیگی، تحریک چلانی پڑی تو چلائیں گے، حکومت مرضی کے جج لا کر مرضی کے فیصلے حاصل کرنا چاہتی ہے، 12جولائی کے عدالتی فیصلے پر عمل کرنے پر ان کیخلاف کارروائی ہونی چاہئے۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رہنماء پی ٹی آئی سینیٹر حامد خان نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ بار کا نقطہ نظر پیش کرنا ہے، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اس وقت مردہ بار ایسوسی ایشن بنا دی گئی ہے وہ اعلیٰ عدلیہ اور ملک و قوم کیلئے کوئی آواز بلند نہیں کر رہی۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کہہ رہے ہیں کہ وہ آئینی پیکیج لا رہے ہیں، یہ آئینی پیکیج خفیہ ہے، دنیا میں جہاں کہیں ایسا پیکیج آتا ہے مہینوں بحث ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے نزدیک موجودہ پارلیمنٹ ٹھیک نہیں، حکومت غالباً عدالتوں کے اختیارات کم کرنے کی کوشش کرنے جا رہی ہے، یہ حکومت صوبائی خود مختاری ختم کرنا چاہتی ہے، وکلاء کسی صورت سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے اختیارات میں کمی برداشت نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں پورے ملک میں تحریک چلانی پڑی تو چلائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے کہا ہے کہ ہم کوئی آئینی عدالت بنانے جا رہے ہیں، اگر آپ کو آئین کا پتہ ہوتا تو آپ یہ بات نہ کرتے، سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ آئینی عدالتیں ہی ہیں، آپ اپنی مرضی کے جج لانا چاہتے،اپنی مرضی کے فیصلے حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 12 جولائی کے عدالتی فیصلے پر ابھی تک عملدرآمد نہیں ہوا، میری نظر میں یہ سب توہین عدالت کے مرتکب ہوئے ہیں، ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بات بھی ہوئی ہے کہ یہ توہین عدالت کے قانون کو محدود کرنا چاہتے ہیں،ہم توہین عدالت کے قانون کے غلط استعمال کو ٹھیک نہیں سمجھتے، عدالت کے فیصلے پرعمل نہ کرنے پر ہم توہین عدالت کے قانون کی حمایت کرتے ہیں، اس سے واضح ہوتا ہے کہ آپ عدالت کے فیصلوں کو تسلیم نہیں کرنا چاہتے۔
