اتوار, جولائی 27, 2025
تازہ تریننیب ترامیم فیصلے سے کرپشن کے راستے کھول دیئے گئے، اب وائٹ...

نیب ترامیم فیصلے سے کرپشن کے راستے کھول دیئے گئے، اب وائٹ کالر کرائم پکڑنا ناممکن ہوگیاہے،عمران خان

راولپنڈی: بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ نیب ترامیم فیصلے سے کرپشن کے راستے کھول دیئے گئے، اب وائٹ کالر کرائم پکڑنا ناممکن ہوگیاہے،جنرل باجوہ کے بغیر جنرل فیض کا ٹرائل بدنیتی،باجوہ کو ٹرائل میں شامل کیا جائے تو سارے بھید کھل جائیں گے، علی امین کیساتھ کھڑا ہوا، ان کیخلاف سازشیں کرنیوالے بعد میں نہ کہیں ٹکٹ نہیں ملا۔

تفصیلات کے مطابق اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کا فیصلہ سنایا ہے حکومت کو این آر او 2مبارک ہو، فیصلے سے ہمارا توشہ خانہ کا

نیا کیس تو فارغ ہوگیا مجھے تو خوشی منانی چاہئے اور اب 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس بھی تقریباً ختم ہونے والا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت میں موجود لوگوں کے پیسے باہر پڑے ہیں، میں نے ملک سے بھاگنا نہیں ساری زندگی جیل میں رہنے کو تیار ہوں، شہباز شریف کے خلاف مقصود چپڑاسی کا 24 ارب کرپشن کا کیس ہم نے بنایا تھا، ان کے خلاف کرپشن کے باقی سارے کیسز پرانے ہیں جو انہی کے دور حکومت میں بنے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ کرپشن کا پیسہ عوام کا پیسہ ہے،عوامی نمائندے کرپشن کرتے ہیں پھر اپنے کیسز ختم کرنے کیلئے قانون پاس کرواتے ہیں، اب وائٹ کالر کرائم پکڑنا ناممکن ہوگیا انہوں نے کرپشن کے راستے کھول دیئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اڈیالہ جیل میں سینکڑوں قیدی ہیں انہیں ان قوانین کا کیا فائدہ ہوگا؟،جیسے میں رہا ہوا چیئرمین نیب کو پکڑوں گا، نیب کے تفتیشی افسر اور وعدہ معاف گواہ انعام شاہ کے اوپر کیسز کروں گا ان کی وجہ سے میری بیوی 7 ماہ سے جیل میں ہے، نیب نے ایک کروڑ 80 لاکھ مالیت کے ہار کی قیمت 3 ارب 18 کروڑ لگائی۔انہوں نے کہاکہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ وہ غیر جانبدار اور غیر سیاسی ہیں، فوج اگر اب غیر سیاسی ہوگئی ہے تو قوم کیلئے اس سے بڑی خدمت نہیں ہوگی، خود کو غیر سیاسی کہنے سے نہیں بلکہ عمل سے غیر سیاسی ہوتا ہے اگر یہ کہہ رہے ہیں ہم ہمیشہ غیر سیاسی تھے تو اسے بڑی غلط بیانی کوئی نہیں ہوسکتی کیوں کہ اگر یہ غیر سیاسی ہیں تو میجر اور کرنل کا جیل میں کیا کام ہے؟۔

انہوں نے کہا کہ 9مئی ہماری پارٹی ختم کرنے کیلئے کروایا گیا تھا، میری گرفتاری کا آرڈر کس نے دیا اس کی انکوائری کرائیں، یہ مجھے جنرل (ر) فیض کے ٹرائل سے ڈرا رہے ہیں حالانکہ جنرل فیض جب بھی ملنے آتا تھا تو وہ جنرل (ر) باجوہ کی اجازت سے آتا تھا کیوں کہ آئی ایس آئی چیف آرمی چیف کے ماتحت ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جنرل فیض جب مجھ سے ملتا تھا تو ہر چیز باجوہ کو رپورٹ کرتا تھا اس کے باوجود جنرل باجوہ کو ٹرائل سے باہر رکھا ہوا ہے کیونکہ رجیم چینج اس نے کیا تھا جنرل باجوہ کو انکوائری سے باہر رکھنا بھی بدنیتی ہے اور جنرل باجوہ کے بغیر جنرل فیض کا ٹرائل بھی بدنیتی پر مبنی ہے باجوہ کو ٹرائل میں شامل کیا جائے تو سارے بھید کھل جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ملک تباہی کی طرف جارہا ہے، قرضے بڑھتے جارہے ہیں، علی امین گنڈا پور کے خلاف کچھ لوگ پارٹی کے اندر سازشیں کررہے ہیں، پارٹی کو کہتا ہوں کہ علی امین گنڈاپور کو انڈر مائن نہ کریں میں علی امین گنڈاپور کے ساتھ کھڑا ہوں اور پوری پارٹی کو کہتا ہوں یہ وقت اختلافات کا نہیں ہے۔

انہوں نے کہاکہ جو لوگ علی امین کیخلاف سازشیں کر رہے ہیں وہ بعد میں نہ کہیں کہ ٹکٹ نہیں ملا، ہمارے جو لوگ منتخب ہوئے وہ پی ٹی آئی کے نام پر جیتے تھے، انہوں نے پیسے نہیں لگائے۔

انٹرنیوز
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!