سڈنی(شِنہوا)آسٹریلیا کے وزیراعظم انتھونی البانیز نے کہا ہے کہ اتوار کو سڈنی کے بونڈی ساحل پر یہودی تہوار کے موقع پر فائرنگ کرنے والے باپ اور بیٹا بظاہر داعش کے نظریے سے متاثر تھے۔
البانیز نے آسٹریلین براڈ کاسٹنگ کارپوریشن (اے بی سی) ریڈیو کو بتایا کہ یہودی تہوار ہنوکا کے پہلے دن کی تقریب کو فائرنگ کا نشانہ بنانے دونوں ملزمان نے اکیلے کارروائی کی اور یہ ایک دہشت گردانہ حملہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہم یقیناً فائیو آئیز شراکت داروں اور اپنے بین الاقوامی سکیورٹی شراکت داروں سے بھی رابطہ کر رہے ہیں تاکہ یہ واضح کیا جا سکے کہ آیا اس کے کوئی روابط موجود ہیں یا نہیں۔
فائرنگ کے ملزمان کی شناخت پیر کے روز 50 سالہ ساجد اکرم اور ان کے 24 سالہ بیٹے نوید اکرم کے طور پر کی گئی۔
البانیز نے مقامی میڈیا کی ان رپورٹس کی تصدیق کی کہ 2019 میں آسٹریلین سکیورٹی انٹیلی جنس آرگنائزیشن (اے ایس آئی او) نے نوید اکرم کے سڈنی میں قائم داعش کے ایک دہشت گرد سیل سے مشتبہ روابط کے سلسلے میں تحقیقات کی تھیں۔
منگل کو اے بی سی ریڈیو سے گفتگو میں البانیز نے کہا کہ اے ایس آئی او نے نوید اکرم اور ان کے اہل خانہ سے انٹرویو کیا تھا تاہم انہیں مسلسل نگرانی میں نہیں رکھا گیا۔
البانیز نے کہا کہ اتوار کی رات کا حملہ واضح طور پر منصوبہ بندی کے تحت تھا اور اسے سوچا سمجھا اور نہایت باریک بینی سے انجام دیا گیا۔
حکام نے تصدیق کی ہے کہ اس حملے کے نتیجے میں 10 سے 87 سال کی عمر کے 16 افراد ہلاک ہوئے جن میں ساجد اکرم بھی شامل ہیں۔ البانیز نے بتایا کہ نوید اکرم ہسپتال میں کوما کی حالت میں ہے۔
منگل کی صبح تک سڈنی کے مختلف ہسپتالوں میں 25 افراد زیر علاج تھے، جن میں سے 10 افراد کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے۔



