بشکیک(شِنہوا)کرغزستان کے سابق وزیر خارجہ الیک بیک زہیک شینکولوف نےکہا ہے کہ بیلٹ اینڈ روڈ اقدام اور عالمی نظم ونسق اقدام سمیت چین کے اقدامات گلوبل ساؤتھ کے ممالک کو عالمی چیلنجز سے نمٹنے اور بین الاقوامی پلیٹ فارمز میں اپنی نمائندگی بڑھانے کے زیادہ مواقعے فراہم کر رہے ہیں۔
شِنہوا کے ساتھ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ گلوبل ساؤتھ کے ممالک، جو دنیا کی آبادی کا 80 فیصد حصہ اور عالمی معیشت کا تقریباً 40 فیصد حصہ رکھتے ہیں، طویل عرصے سے عالمی اداروں میں کم نمائندگی کا شکار رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ممالک مضبوط کثیرالجہتی اور زیادہ مساوی عالمی نظام کے قیام کے لئے عالمی اداروں میں اصلاحات چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چین کے بی آر آئی اور عالمی نظم ونسق اقدام کے تحت گلوبل ساؤتھ کے ممالک ترقی،موسمیاتی تبدیلی، بنیادی ڈھانچے اور ڈیجیٹل تقسیم جیسے عالمی مسائل کو حل کرنے کے لئے اپنا کردار مضبوط بنا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چین کا مشترکہ مستقبل کی حامل برادری کی تعمیر کا نظریہ گلوبل ساؤتھ کی اقوام کے مفادات سے مطابقت رکھتا ہے کیونکہ یہ مغربی بالادستی کے بجائے اجتماعی حل کو ترجیح دیتا ہے۔ بی آر آئی اور شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) جیسے پلیٹ فارمز ساؤتھ-ساؤتھ تعاون کے کلیدی جزو بن گئے ہیں جو مغربی ترقیاتی نمونوں کا متبادل پیش کرتے ہیں۔
یہ پلیٹ فارم عملی حل، بنیادی ڈھانچے کے رابطوں اور بغیر سیاسی شرائط کے معاشی ترقی پر توجہ دینے کی وجہ سے پرکشش ہیں۔ انہوں نے بنیادی ڈھانچے کی ترقی، لاجسٹکس اخراجات میں کمی اور گلوبل ساؤتھ کے درمیان تجارت کو سہولت فراہم کرنے کے حوالے سے بی آر آئی کے کردار اور علاقائی سلامتی اور منصوبوں پر عملدرآمد کے لئے مستحکم ماحول کے قیام میں ایس سی او کی خدمات پر بھی روشنی ڈالی۔
انہوں نے کہا کہ چین تاریخی حقائق کو برقرار رکھنے اور اقوام متحدہ کے چارٹر پر مبنی بعد از جنگ عالمی نظام کی اہمیت پر زور دیتا ہے، خاص طور پر جب تنازعات بڑھ رہے ہیں اور بلاک ذہنیت دوبارہ ابھر رہی ہے۔ دوسری جنگ عظیم کے اسباق ہمیں مکالمے، خودمختاری کے احترام اور تاریخ کو مسخ کرنے کے رجحان کی مخالفت کی ضرورت یاد دلاتے ہیں۔



