بدھ, دسمبر 17, 2025
تازہ تریننانجنگ، دوسری جنگ عظیم میں تین لاکھ چینی شہریوں کے قتل عام...

نانجنگ، دوسری جنگ عظیم میں تین لاکھ چینی شہریوں کے قتل عام کی یاد میں قومی تقریب

نانجنگ میں ہفتے کے روز بارہواں قومی یومِ یاد منایا گیا۔ یہ دن دوسری جنگ عظیم کے خاتمے کی 80 ویں سالگرہ کے موقع پر تقریباً 3 لاکھ افراد کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لئے منایا گیا جو نانجنگ قتلِ عام کے دوران جاپانی فوج کے ہاتھوں ہلاک ہوئے تھے۔

چین کے مشرقی صوبے جیانگسو کے دارالحکومت نانجنگ میں انتہائی سرد موسم کے باوجود سیاہ لباس پہنے ہزاروں لوگ اس یادگار تقریب کا حصہ بننے کے لئے یادگار ہال کے عوامی چوک میں جمع ہوئے۔ شرکا نے سینوں پر سفید پھول لگا رکھے تھے۔

اجتماع میں قتلِ عام کے زندہ بچ جانے والے افراد، مقامی طلبہ اور بین الاقوامی مہمان شامل تھے جبکہ چین کا قومی پرچم سرنگوں لہرا رہا تھا۔

صبح 10 بج کر ایک منٹ پر سائرن بجنا شروع ہو گئے۔ شہر کے وسطی علاقے میں ڈرائیور اپنی گاڑیاں روک کر ایک ساتھ ہارن بجاتے رہے جبکہ پیدل چلنے والے افراد متاثرین کی یاد میں ایک لمحے کی خاموشی اختیار کرنے کے لئے رک گئے۔

ساؤنڈ بائٹ 1 (چینی): سون ییچیان، طالبعلم، نانجنگ ژونگ ہوا ہائی اسکول

"یہاں کھڑے ہو کر میں تاریخ کے سنجیدہ بوجھ اور جنگ کے دوران چینی عوام کے سہنے والے مصائب کا احساس کرتا ہوں۔ نئے دور کے نوجوان کے طور پر مجھے ایک ذمہ داری کا شعور حاصل ہوا ہے۔”

نانجنگ قتلِ عام کا واقعہ 13 دسمبر 1937 کو اُس وقت پیش آیا تھا جب جاپانی فوج نے چینی دارالحکومت پر قبضہ کر لیا تھا۔ چھ ہفتوں کے دوران انہوں نے تقریباً 3 لاکھ چینی شہریوں اور نہتے فوجیوں کو ہلاک کیا۔ یہ قتل عام دوسری عالمی جنگ کے سب سے بربریت بھرے واقعات میں سے ایک تھا۔

چونکہ نانجنگ قتلِ عام کے صرف 24 رجسٹر شدہ زندہ بچ جانے والے افراد ہی اب باقی ہیں، اس لئے اس سانحے کی یاد کو منتقل کرنا بے حد ضروری ہوتا جا رہا ہے۔

سال 2014 میں چین کی اعلیٰ مقننہ نے فیصلہ کیا کہ 13 دسمبر کو قتلِ عام کے متاثرین کے لئے قومی یومِ یاد کے طور پر منایا جائے۔ چین کی حکومت نے زندہ بچ جانے والے افراد کی یادداشتوں کو تحریری شکل اور ویڈیو میں محفوظ بھی کیا ہے۔ ان دستاویزات کو سال 2015 میں یونیسکو کی "میموری آف دی ورلڈ رجسٹر” میں شامل کیا گیا۔

چونکہ چشم دید گواہ اب بڑھاپے کی طرف بڑھ رہے ہیں، اس لئے ان کی نسلیں اور دیگر وارث نانجنگ قتلِ عام کی یادیں منتقل کرنے اور حقائق بیان کرنے کا فریضہ سنبھال چکے ہیں۔

قتلِ عام کے دوران زندہ بچ جانے والے چانگ ژی چیانگ کی بیٹی چانگ شیاؤمی نے اپنے والد کے تجربات کو کتاب کی صورت میں دستاویزی شکل دی ہے جسے چینی، انگریزی اور جاپانی میں شائع کیا گیا تاکہ یہ تاریخ کبھی فراموش نہ کی جا سکے۔

ساؤنڈ بائٹ 2 (چینی): چانگ شیاؤمی، نانجنگ قتل عام کی یاد کی وارث

"ایک وارث کے طور پر مجھے یہ کوشش کرنا ہوگی کہ اس یاد کو منتقل کروں اور اپنی آئندہ  نسل کے دلوں میں بچپن سے ہی امن کے بیج بو دوں جو مضبوط قوم کی تعمیر اور پائیدار تہذیب و امن کی یقین دہانی کے طور پر ہمیشہ قائم رہیں۔”

اب تک چانگ سمیت 38 چینی اور غیر ملکی شہریوں کو باضابطہ طور پر نانجنگ قتلِ عام کی تاریخی یاد کے وارث کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے جو دستاویزی کام، تعلیم اور بین الاقوامی تبادلے کے ذریعے زندہ بچ جانے والوں کے مشن کو آگے بڑھا رہے ہیں۔

نانجنگ، چین سے شِنہوا نیوز ایجنسی کے نمائندوں کی  رپورٹ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ٹیکسٹ آن سکرین:

نانجنگ میں جاپانی فوج کے ہاتھوں مارے گئے متاثرین کی یاد منائی گئی

تقریب میں طلبہ، شہریوں اور بین الاقوامی مہمانوں نے شرکت کی

سیاہ کپڑوں میں ملبوس شرکا نے سینوں پر سفید پھول لگا رکھے تھے

صبح 10 بج کر 1 منٹ پر شہر میں سائرن بجے اور ایک لمحہ خاموشی اختیار کی گئی

نانجنگ قتل عام میں تقریباً 3 لاکھ چینی شہری مارے گئے تھے

قتل عام کے گواہوں کے تجربات محفوظ کرنا انتہائی ضروری ہے

سون ییچیان نے نوجوانوں کے لئے ذمہ داری کا احساس ظاہر کیا

چانگ شیاؤمی نے اپنے والد کے تجربات کتاب میں درج کئے

وارث نسلیں امن اور تہذیب کے مشن کو آگے بڑھا رہی ہیں

یادگار تقریب امن، مضبوط قوم اور تاریخی یاد دہانی کی علامت بنی

مصنف

متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!