واشنگٹن(شِنہوا)امریکی سپریم کورٹ نے صدر ٹرمپ کے پیدائش کی بنیاد پر شہریت ختم کرنے کے انتظامی حکم کی قانونی حیثیت کا فیصلہ کرنے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔ یہ امریکہ میں ایک صدی سے زیادہ پرانا طے شدہ قانون سمجھا جاتا ہے۔
20 جنوری کو عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد صدر ٹرمپ نے ایک انتظامی حکم نامے پر دستخط کئے تھے جس میں وفاقی اداروں کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ 19 فروری کے بعد پیدا ہونے والے ان بچوں کی پیدائشی شہریت کو تسلیم کرنے کا عمل روک دیں جن کے والدین میں سے کوئی امریکی شہری یا امریکہ کا مستقل رہائشی نہ ہو۔
ٹرمپ انتظامیہ اس ضمن میں یہ دلیل دیتی ہے کہ امریکی آئین عارضی سفر کرنے والوں یا غیر قانونی تارکین وطن کو شہریت کا حق نہیں دیتا، کیونکہ آئینی تناظر میں ایسے والدین امریکہ کے دائرہ اختیار میں نہیں آتے۔
اس انتظامی حکم نامے پر دستخط کے فوراً بعد اسے چیلنج کرنے کے لئے متعدد مقدمات دائر کئے گئے ہیں۔ متعدد وفاقی ججز نے اس حکم پر عملدرآمد عارضی طور پر روکا ہے۔
27 جون کو 3 کے مقابلے میں 6 ججوں کے فیصلے میں سپریم کورٹ نے قرار دیا تھا کہ وفاقی ضلعی عدالتوں کے پاس یہ اختیار نہیں ہے کہ وہ ایگزیکٹو آرڈر کے نفاذ کو روکنے کے لئے وسیع پیمانے پر ملک گیر یا عمومی نوعیت کے احکامات جاری کریں۔
جمعہ کے روز اپیل کو سماعت کے لئے قبول کرکے سپریم کورٹ نے اس تنازع کو براہ راست نمٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔




