اسلام آباد: پاکستان۔چائنہ انسٹیٹیوٹ (پی سی آئی) نے اپنے اہم اقدام “فرینڈز آف سلک روڈ” کے تحت اسلام آباد میں ایک کانفرنس کا انعقاد کیا جس کا عنوان”پانچ سالہ منصوبہ اور چین۔پاکستان مستقبل: جدت، نوجوانوں کی ترقی اور مشترکہ مواقع” تھا۔ اس پروگرام میں نوجوان انفلوئنسرز، صحافیوں، محققین اور سفارت کاروں نے شرکت کی اور چین کے نئے پانچ سالہ منصوبے، سبز ترقی اور خود انحصاری کا ایجنڈا پاکستان کی نوجوان نسل اور معیشت پر اثرات پر تبادلہ خیال کیا۔
اپنے ابتدائی کلمات میں ایگزیکٹو ڈائریکٹر پی سی آئی مصطفیٰ حیدر سید نے اس بات پر زور دیا کہ چین کی کمیونسٹ پارٹی کے حالیہ پلینری اجلاس سے ابھرنے والا کلیدی پیغام "خود انحصاری”کاہے جسے انہوں نے "چینی تہذیب کی نشاۃ ثانیہ” کے لیے بنیادی اہمیت کا حامل قرار دیا ۔ انہوں نے زور دیا کہ خود انحصاری کی یہ مہم "پاکستان جیسے ممالک کے لیے چین کے ساتھ شمولیت کا ایک بہت اہم موقع ہے، خصوصاً بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے ذریعے جس کا سی پیک ایک نہایت اہم حصہ ہے بشرطیکہ پاکستان چینی صنعتوں کی منتقلی کے لیے مستحکم سکیورٹی ماحول فراہم کرے۔
مصطفیٰ حیدر سید نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ جب دنیا "ماحولیاتی تبدیلی کے باعث زندگی کو لاحق وجودی خطرے سے دوچار ہے اور بعض ممالک بین الاقوامی شراکت داریوں اور پیرس معاہدے سے دستبردار ہو رہے ہیں ایسے وقت میں چین سبز ترقی میں عالمی قیادت کر رہا ہے۔ برقی گاڑیوں، قابلِ تجدید توانائی اور سبز ٹیکنالوجیز کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چین سبز ترقی کے میدان میں راہنمائی کر رہا ہے اور پاکستان جو زرعی معیشت ہے اور سیلاب اور خشک سالی کا شکار رہتا ہے کو چاہئے کہ اس بہت اہم موقع سے فائدہ اٹھائے اور چین سے سبق سیکھنے اور شراکت داری کو مضبوط کرے۔
چین کے منصوبہ بندی کے نظام کی ارتقاء پر بات کرتے ہوئے انسٹی ٹیوٹ آف ریجنل اسٹڈیز (آئی آر ایس) میں ہیڈ آف چائنا اسٹڈی سینٹرنبیلہ جعفر نے کہا کہ چین اب اپنا 15واں پانچ سالہ منصوبہ ایک جامع عمل کی منصوبہ بندی کر رہا ہے جس میں نچلی سطح سے لے کر اعلیٰ ترین سطح تک لوگ منصوبہ بندی کے عمل میں شامل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ چینی منصوبہ بندی "کثیر شعبہ جاتی اور جامع” ہوتی ہے جس میں اقتصادی ترقی، عوامی بہبود اور باقاعدہ طور پر بیرونی دنیا سے تعمیری روابط سے متعلق ہر پہلو شامل ہوتا ہے۔
انڈیپنڈنٹ اردو کی صحافی اور اینکر سحرش قریشی نے کہاکہ پاکستان چین کے پانچ سالہ منصوبوں اور جدت پر مبنی ترقی کے ماڈل سے عملی طور پر فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ انہوں نے "جدت کو معیشت کا مرکزی محرک” قرار دیتے ہوئے کہا کہ چین نے بالکل صفر سے آغاز کیا اور "میڈ اِن چائنا” کے وژن پر یقین کے ذریعے وہ آج دنیا کے صف اول کےمعاشی طاقتوں میں شامل ہو چکا ہے جو پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک کے لیے اہم سبق ہے۔
سوشل میڈیا انفلوئنسر جہاد ظفر نے پاکستان میں چینی منصوبوں کے مثبت اثرات اور بے بنیاد تنقید کو رد کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ کوئی اہم رپورٹ موجود نہیں ہے جو یہ بتائے کہ سی پیک کے تحت کوئلے کے منصوبوں نے پاکستان کو نقصان پہنچایا ہو اس کے باوجود غلط معلومات عام ہیں اس لیے ضروری ہے کہ میڈیا پیشہ وران اور انفلوئنسرزچین کی سرمایہ کاری کے پاکستان پر پڑنے والے مثبت اثرات کو زیادہ سے زیادہ عام کریں۔
یانگ نو، منسٹر کونسلر برائے سفارت خانہ عوامی جمہوریہ چین، اسلام آباد نے اس کانفرنس کو “نہایت منفرد” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ "خاندان، بھائیوں اور بہنوں کے اجتماع” جیسا محسوس ہو رہا تھا اور نوجوانوں کی بھرپور شرکت کا خیر مقدم کیا جو کہ "چین سے جڑے مستقبل اور امید” کی علامت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ شرکاء کے "چین کے لیے مخلص جذبات” اور”بہت اچھی تعمیری تجاویز”سے نہایت متاثر ہوئے ۔ڈیجیٹل دور میں غلط معلومات کے چیلنجز کو تسلیم کرتے ہوئےیانگ نو نے زور دیا کہ "رابطہ اور تعامل بہت اہم ہیں خاص طور پر جب اتنی زیادہ جعلی خبریں پھیل رہی ہوں۔” انہوں نے انفلوئنسرز اور میڈیا شرکاء کے لیے واٹس ایپ گروپ بنانے کے خیال کی حمایت کی تاکہ وہ اچھی تجاویز پیش کر سکیں اور چین۔پاکستان تعاون کو مضبوط بنا سکیں۔
کانفرنس میں طلبہ، محققین، میڈیا پیشہ وران، پوڈکاسٹرز اور سوشل میڈیا انفلوئنسرز نے شرکت کی جنہوں نے جدت، نوجوانوں کی ترقی اور چین۔پاکستان تعاون کے مستقبل پر ایک بھرپور مکالمے میں حصہ لیا۔

محمد ضمیر اسدی
سینئر صحافی و ایڈیٹر چائنہ ڈیسک انٹرنیوز پاکستان



