ہفتہ, دسمبر 6, 2025
انٹرنیشنلنیٹو وزرائے خارجہ کے اجلاس میں امریکہ اور یورپ کے بڑھتے ہوئے...

نیٹو وزرائے خارجہ کے اجلاس میں امریکہ اور یورپ کے بڑھتے ہوئے اختلافات کھل کر سامنے آگئے

برسلز(شِنہوا)یوکرین میں جنگ طویل ہونے اور امریکہ کے حمایت یافتہ "امن منصوبے” پر اختلافات جاری رہنے کے بعد نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو) کے وزرائے خارجہ نے بدھ کو برسلز میں سال کا آخری اجلاس منعقد کیا ۔

تاہم اتحاد کا پیغام دینے کے بجائے توجہ دو دہائیوں سے زیادہ عرصے میں پہلی بار امریکی وزیر خارجہ کی اجلاس سے غیر حاضری پر مرکوز رہی۔ اتحادیوں کے درمیان یوکرین کو ہتھیار فراہم کرنے کے طریقے پر اختلافات رہے اور دوبارہ اسلحہ سازی کے صنعتی فوائد حاصل کرنے والے فریق کے معاملے پر بڑھتے ہوئے کشیدگی بھی نمایاں رہی۔

نیٹو عام طور پر سال میں وزرائے خارجہ کے دو رسمی اجلاس منعقد کرتا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو بدھ کے اجلاس میں شریک نہیں ہوئے اور ان کی جگہ نائب وزیر خارجہ کرسٹوفر لینڈاؤ نے شرکت کی۔

العربیہ کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں نیٹو آرمز کنٹرول کے سابق ڈائریکٹر ولیم البیرک نے روبیو کی غیر حاضری کو غیر معمولی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ نیٹو عام طور پر امریکی غیر حاضری کی صورت میں اجلاس کو دوبارہ منعقد کراتا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ایک اعلیٰ اہلکار نے کہا کہ روبیو پہلے ہی اپنے ہم منصبوں کے ساتھ درجنوں ملاقاتیں کر چکے ہیں اور یہ توقع رکھنا غیر حقیقت پسندانہ ہے کہ وہ ہر اجلاس میں شریک ہوں۔

تجزیہ کاروں کے مطابق روبیو کی حالیہ نیٹو وزرائے خارجہ کے اجلاس میں غیر حاضری یورپی اتحادیوں کی فکر کو مزید بڑھا سکتی ہے اور امریکہ پر ان کا اعتماد کم کر سکتی ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ نے اس موسم گرما سے یوکرین کو امریکی فوجی امداد میں نمایاں کمی کی ہے، جس کے بعد نیٹو نے یوکرین کی ترجیحی ضروریات کی فہرست (پی یو آر ایل) تیار کی۔ اس کے تحت یورپی اتحادی فنڈ فراہم کر سکتے ہیں تاکہ نیٹو یوکرین کے لئے امریکی ذخائر سے ہتھیار خرید سکے۔

اگرچہ بدھ کے اجلاس میں کئی ممالک نے نئے وعدے کئے، لیکن کئی ریاستیں ابھی تک اس طریقہ کار کے تحت وعدے نہیں کر پائیں۔ فرانس نے کہا کہ وہ یورپی ساختہ سازوسامان دینے کو ترجیح دیتا ہے جبکہ اٹلی نے زیادہ تر توجہ جنگ بندی کے لئے سفارتی کوششوں پر مرکوز رکھنے کی خواہش ظاہر کی۔

بڑے اخراجات کرنے والے ممالک اور محتاط رہنے والے ممالک کا ملاپ نیٹو کے اندر ناراضگی کو بڑھا رہا ہے۔ لتھوانیا کے وزیر خارجہ کیسٹوٹیس بدریس نے نیٹو ہیڈکوارٹرز پہنچنے پر اگلے سال کے لئے مشترکہ مالی تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔

تاہم ہنگری کے وزیرِ خارجہ پیٹر سیجارتو نے برسلز اجلاس کے بعد کہا کہ ہنگری پی یو آرایل میں حصہ نہیں لے گا۔

یہ سوال کہ کون کتنا ادا کرے ایک طرف، اجلاس نے ایک اور اہم مسئلہ بھی واضح کیا کہ کون ٹھیکے حاصل کرے گا۔

فی الحال  بہت سے ہتھیاروں کے نظام جو یوکرین کی دفاع کے لئے سب سے اہم ہیں، امریکہ سے آرہے ہیں۔

 تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکہ ایک طرف یورپی یونین پر تجارتی دباؤ ڈال رہا ہے اور دوسری طرف یہ بھی کہہ رہا ہے کہ یورپ امریکی مصنوعات کے خلاف تحفظ پسندانہ اقدامات نہ کرے اور امریکی ہتھیار خریدے۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!