راولپنڈی کی ایک عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی بہن کی عدالتی دائرہ اختیار جیلنج کر نے درخواست خارج کردی۔
انسداد دہشتگردی عدالت راولپنڈی میں علیمہ خان سمیت 11 ملزمان کیخلاف 26 نومبر کے احتجاج پر تھانہ صادق آباد میں درج مقدمے کی سماعت ہوئی، علیمہ خان اپنے وکیل فیصل ملک کے ہمراہ پیش ہوئیں۔
سپیشل پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے علیمہ خان کی درخواست پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سیکشن 23 کا اطلاق کسی بھی مقدمے کے آغاز میں کیا جاسکتا ہے، ملزمہ پر فرد جرم عائد ہو چکی ہے اب دائرہ اختیار چیلنج نہیں ہوسکتا، 12 ملزمان عدالت کے روبرو جرم کا اعتراف بھی کر چکے ہیں، عدالت شواہد کا جائزہ لے چکی ہے، سماعت قانونی طور پر درست ہے، ملزمہ پر شریک سازش اور معاونت کا الزام ہے وہ زیادہ سزا کی مستحق ہیں۔
پراسیکیوٹر نے دلائل کے دوران قائد اعظم کی 5 مارچ 1913 کی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ قائد اعظم نے کہا تھا جرائم اور انارکی سے اچھی حکومت قائم نہیں ہوسکتی، علیمہ خان کے وکیل نے کہا علیمہ خان پر الزام ہے کہ انہوں نے میڈیا پر بانی کا پیغام عوام تک پہنچایا، سیاسی جماعت کا کیس دہشتگردی کا کیس کیسے ہے، یہ سمجھ سے باہر ہے، پی ٹی آئی سیاسی جمہوری جماعت ہے، اسکا احتجاج دہشتگردی کیسے ہوسکتا ہے، احتجاج کے دوران کسی پراپرٹی یا کسی کی جان کو نقصان نہیں پہنچا، اگر میڈیا نے علیمہ خان کا بیان نشر کیا تو کوئی میڈیا پرسن مقدمہ میں ملزم کیوں نہیں جس پر عدالت نے ریمارکس دئیے کہ میڈیا کا آپکی عدالتی دائرہ اختیار کی درخواست سے کوئی تعلق نہیں، عدالت نے دلائل کے بعد محفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے عدالتی دائرہ اختیار چیلنج کرنے کی درخواست خارج کر دی۔




