آسٹریلیا نے مصنوعی ذہانت کے دور میں بچوں کے سوشل میڈیا استعمال کرنے پر پابندی لگاتے ہوئے سوشل میڈیا کمپنیوں میٹا، ٹک ٹاک اور یوٹیوب کو پابند بنایا ہے کہ وہ 10 دسمبر سے اس بات کو یقینی بنائیں کہ 16 سال سے کم عمر کوئی بھی بچہ ان پلیٹ فارمز پر اکائونٹ نہ بنا سکے اور خلاف وزری کی صورت میں ان کمپنیوں کو بھاری جرمانے دینا ہونگے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ یہ قانون بچوں کو ایسے الگورتھمز سے بچانے کیلئے ضروری ہے جو انہیں نقصان دہ مواد دکھاتے ہیں، اگرچہ بعض ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ سوشل میڈیا پر پابندی سے بچے انٹرنیٹ کی غیر منظم اور خطرناک سائٹس کی طرف جا سکتے ہیں تاہم زیادہ تر بالغ آسٹریلوی شہری اس پابندی کی حمایت کرتے ہیں۔
قانون کو آسٹریلیا کی اعلیٰ عدالت میں 15 سال کے دو بچوں نے چیلنج کر دیا ہے اور انکا کہنا ہے کہ یہ پابندی ان سے آزادانہ کمیونیکیشن خصوصا سیاسی معلومات تک رسائی کے حق کو چھینتی ہے۔
مخالفین کا کہنا ہے کہ اگرچہ سوشل میڈیا، گیمنگ اور سکرین ٹائم کے حوالے سے مسائل موجود ہیں لیکن ان سے تعلیم اور ابلاغ جیسے بہت سے فائدے بھی ہیں، قانونی چیلنج کے باوجود آسٹریلوی وزیر مواصلات نے کہا کہ حکومت دبائو میں نہیں آئیگی اور بچوں کو محفوظ رکھنے میں آسٹریلوی والدین کیساتھ کھڑی رہے گی۔
حکومت کی جانب سے جاری کردہ ریگولیٹری ہدایات کی مدد سے کسی بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے پاس قانون پر عملدرآمد نہ کرنے کا کوئی جواز باقی نہیں ہے۔




