ہفتہ, نومبر 29, 2025
پاکستانہائی نان-پاکستان زرعی تعاون کے فروغ سے مشترکہ تحقیق میں نئی کامیابیاں...

ہائی نان-پاکستان زرعی تعاون کے فروغ سے مشترکہ تحقیق میں نئی کامیابیاں حاصل

ہائیکو (شِنہوا) چین کے جنوبی جزیرہ صوبےہائی نان کے ساحلی شہر سانیا میں بیجوں کی افزائش کے قومی مرکز کے سورج کی روشنی سے نکھرے کھیتوں میں پاکستانی محقق قمر الزمان اپنے چینی ساتھیوں کے ساتھ احتیاط سے ڈریگن فروٹ کے نمونے اکٹھے کر رہے ہیں۔ ان کے لئے یہ مرکز "پلانٹ جین بینک” سے کم نہیں۔

زمان، جو ہائی نان یونیورسٹی کی تحقیقاتی ٹیم کے ساتھ دو سال سے زیادہ کام کر چکے ہیں، “سپر ڈریگن فروٹ” تیار کرنے کے لئے پرعزم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہاں کی افزائشی ٹیکنالوجیز پاکستان کو خشک سالی والے علاقوں میں زراعت کے چیلنجز پر قابو پانے میں مدد دے سکتی ہیں۔

حالیہ برسوں میں ہائی نان فری ٹریڈ پورٹ کی پالیسیوں اور ہائی نان کے استوائی زرعی وسائل کے فوائد سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اس صوبے نے پاکستان کے ساتھ تین اہم شعبوں میں اپنے تعاون کو گہرا کیا ہے۔ صلاحیتوں کی ترقی، سائنسی تحقیق اور صنعتی تعاون کے نمایاں نتائج حاصل ہوئے ہیں۔

ہائی نان میں چائنیز اکیڈمی آف ٹراپیکل ایگریکلچرل سائنسز (سی اے ٹی اے ایس) ایک دہائی سے زائد عرصے سے چین-پاکستان زرعی ٹیلنٹ پروگرامز کے لئے ایک اہم پلیٹ فارم کے طور پر کام کر رہی ہے جہاں غیر ملکی امداد کے تربیتی سیشنز کا انعقاد کیا جاتا ہے۔

پاکستان کے زیرتربیت طالب علم احمد علی چائنیز اکیڈمی آف ٹراپیکل ایگریکلچرل سائنسز میں گنے کی کاشت کا مطالعہ کر رہے ہیں۔(شِنہوا)

ہائیکو میں سی اے ٹی اے ایس کے تربیتی مرکز میں سمارٹ سیڈرز، ڈرون پر مبنی فصل کے تحفظ کے نظام اور دیگر جدید مشینیں تربیت حاصل کرنے والوں کا انتظار کر رہی ہیں۔ تربیت میں شریک پاکستانی احمد علی نے آلات کو خود آزمانے کے بعد تبصرہ کیا کہ چین کی زرعی مشینری میں آٹومیشن کی سطح توقعات سے کہیں زیادہ ہے۔ پاکستان کے دیہی علاقوں میں بالکل اسی ٹیکنالوجی کی ضرورت ہے۔

سائنسی تعاون میں بھی تیزی آ رہی ہے۔ زمان نے تجرباتی کھیتوں میں نئی اقسام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم جین ایڈیٹنگ ٹیکنالوجی کے ذریعے اقسام کو بہتر بناتے ہیں تاکہ ڈریگن فروٹ خشک آب و ہوا کے مطابق ڈھل سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اور ان کے ساتھیوں نے متعدد اقسام تیار کی ہیں جو پاکستان کے ماحول کے لئے بہت موزوں ہیں۔

اس دوران ہائی نان یونیورسٹی کے سانیا انسٹی ٹیوٹ آف بریڈنگ اینڈ ملٹی پلیکیشن کے جرم پلازم ریسورس سنٹر میں چینی اور پاکستانی محققین نے مشترکہ طور پر درجنوں دباؤ مزاحم فصلوں کی اقسام کی شناخت کی ہے جو پاکستان میں نمکین-الکلی مٹی  کو بہتر بنانے کے لئے نئے طریقے پیش کرتی ہیں۔

حالیہ برسوں میں مزید پاکستانی سکالرز اور زرعی حکام تعلیمی تبادلے اور تکنیکی تعاون کے لیے ہائی نان کا سفر کر رہے ہیں جو مشترکہ زرعی ترقی کے لیے ایک پل کی تعمیر میں مدد دے رہے ہیں۔

پاکستانی ماہر وسیم رضا (بائیں) چین کی اکیڈمی آف ٹراپیکل ایگریکلچرل سائنسز کے محققین کے ساتھ کیلے کی بیماریوں کی روک تھام اور کنٹرول کے طریقے پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔(شِنہوا)

سی اے ٹی اے ایس میں کیلے کی کاشت کا مطالعہ کرنے والے ایک پاکستانی ماہر وسیم رضا کے مطابق ہائی نان-پاکستان زرعی تعاون کا مستقبل روشن ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں فریق ایک دوسرے کی مدد کر سکتے ہیں اور مل کر اختراع لا سکتے ہیں۔

زمان نے کہا  کہ جیسے جیسے ہائی نان فری ٹریڈ پورٹ کی پالیسیوں کے تحت دیئے گئے مراعات اثر انداز ہو رہے ہیں، یہ شراکت داری مزید زور پکڑ رہی ہے۔ ہر بیج میں تعاون کی امید پوشیدہ ہے اور وہ امید اب پھل دینا شروع کر رہی ہے۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!