جمعرات, نومبر 20, 2025
پاکستانآئی ایم ایف کا پاکستان سے بدعنوانی کے خاتمے، گورننس بہتری کیلئے...

آئی ایم ایف کا پاکستان سے بدعنوانی کے خاتمے، گورننس بہتری کیلئے 15 نکاتی اصلاحاتی ایجنڈا شروع کرنے کا مطالبہ

آئی ایم ایف نے پاکستان سے گورننس بہتری، بدعنوانی کے خاتمے کیلئے 15 نکاتی اصلاحاتی ایجنڈا فوری شروع کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اصلاحات سے پاکستانی معیشت 5 سے 6.5 فیصد تک بہتر ہوسکتی ہے۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کی جانب سے جاری گورننس اینڈ کرپشن رپورٹ میں پاکستان میں مسلسل بدعنوانی کے خدشات کی نشاندہی کی گئی ہے۔

رپورٹ میں اہم سرکاری اداروں کو حکومتی ٹھیکوں میں خصوصی مراعات ختم کرنے، ایس آئی ایف سی کے فیصلوں میں شفافیت بڑھانے اور حکومت کے مالیاتی اختیارات پر سخت پارلیمانی نگرانی کی سفارش کی گئی ہے۔

آئی ایم ایف نے انسدادِ بدعنوانی اداروں میں اصلاحات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پالیسی سازی اور عملدرآمد میں زیادہ شفافیت اور جواب دہی ضروری ہے، گورننس بہتر بنانے سے نمایاں معاشی فائدے حاصل ہوں گے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹیکس سسٹم پیچیدہ، کمزور انتظام اور نگرانی بدعنوانی کا باعث ہے، عدالتی نظام کی پیچیدگی اور تاخیر معاشی سرگرمیوں کو متاثر کرتی ہے۔

آئی ایم ایف نے ایس آئی ایف سی کی جانب سے سالانہ رپورٹ فوری جاری کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے تمام سرکاری خریداری 12ماہ میں ای گورننس سسٹم پر لانے کی ہدایت کی ہے۔

آئی ایم ایف نے ایس آئی ایف سی کے اختیارات، استثنیٰ اور شفافیت پر آئی ایم ایف نے سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب میں کمی بدعنوانی کے خطرات کی علامت ہے، بجٹ اور اخراجات میں بڑے فرق سے حکومتی مالیاتی شفافیت پر سوالات ہیں، حکومتی اور بیورو کریسی کے زیر اثر اضلاع کو زیادہ ترقیاتی فنڈ ملے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنوری 23تا دسمبر 24نیب کی 5.3ٹریلین روپے کی ریکوری معشیت کو پہنچے نقصان کا کم حصہ ہے، پی ٹی آئی حکومت کی 2019میں چینی برآمد کی اجازت ظاہر کرتی ہے اشرافیہ اپنے مفاد کے لیے پالیسوں پر قابض ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستانیوں کو سروسز کے حصولی کی خاطر مسلسل ادائیگیاں کرنا پڑتی ہے، سیاسی اور معاشی اشرافیہ سرکاری پالیسوں پر قبضہ کر کے معاشی ترقی میں رکاوٹ ڈال رہی ہیں۔ کرپشن کی نذر ہونے والی رقم سے پاکستان میں پیداوار اور ترقی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اینٹی کرپشن پالیسوں میں تسلسل کی کمی اور غیرجانبداری سے اداروں پر عوام کا اعتماد ختم ہو رہا ہے، بجٹ سازی اور مالی اطلاعات کے نظام کی کمزوریوں سے کرپشن کے خطرات بڑھتے ہیں، سرکاری محکموں میں وسائل کے انتظام اور سرکاری خریداری کے نظام کی خامیوں سے بدعنوانیوں بڑھتی ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیاہے کہ کرپشن کی وجہ سے سرکاری کمپنیوں کے نقصانات ہوتے ہیں، کرپشن کی وجہ سے ٹیکس نظام میں پیچیدگیاں ہیں، ٹیکس اہلکار اور کسٹم اہلکار اپنی صلاحیتوں سے کم کام کرتے ہیں، پاکستان میں ضرورت سے زیادہ ریگولیشن اور رکاوٹیں ہیں۔رپورٹ کے مطابق تمام معاشی شعبوں کی ترقی کی رفتار ریگولیشن کی وجہ سے جکڑی ہوئی ہے، ہر معاملہ مشاورت سے حل ہو جانے کے بجائے عدالت میں چلا جاتا ہے، عدالت میں بیتحاشہ کیس کی وجہ معاملات نمٹتے نہیں ہیں، پاکستان میں انسداد کرپشن کے تمام کوششیں اب تک مکمل کارگر ثابت نہیں ہوئیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اہم فیصلے لینے میں افسران کتراتے ہیں، پاکستان کا عدالتی شعبہ تنظیمی طور پر پیچیدہ ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے اہداف کامیابی سے حاصل کئے، پاکستان کا ایف اے ٹی ایف کے اہداف میں سزائوں پر عمل درآمد سست رہا، منی لانڈرنگ میں ملوث افراد کے خلاف سزائوں کے فیصلے کم ہوئے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سرکاری اخراجات میں کمی کیلئے بیشتر کوششیں مکمل کامیاب نہیں ہوئیں، کرپشن کے خاتمے کیلئے کئی اداروں میں بھرپور صلاحیت نہیں ہے، سرکاری اداروں میں بہت سے کام عارضی اور ایڈہاک بنیادوں پر کئے جاتے ہیں، کئی وزارتوں میں موجود افسران متعلقہ وزارت کے امور کی مہارت نہیں رکھتے۔

ٹیکس نظام میں پیچیدگیاں حکومتی کمزوری کو ظاہر کرتی ہیں، ٹیکس افسران کی کارکردگی کا احتساب ہونا ضروری ہے۔

انٹرنیوز
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!