حالیہ شدید بارشوں نے غزہ کی پٹی میں لوگوں کی زندگی کو شدید متاثر کیا ہے۔ بارش نے شہریوں کی ذاتی املاک کو نقصان پہنچایا اور صحت اور حفاظت کے خدشات میں اضافہ کرد یا ہے۔
بہت سے عارضی خیمے جو پتلے تارپولین سے بنائے گئے تھے بارش کا مقابلہ نہیں کر سکے جس کے نتیجے میں متاثرہ خاندان سردی، نمی اور کیچڑ سے براہِ راست متاثر ہورہے ہیں۔
ساؤنڈ بائٹ 1 (عربی): احمد الخطيب، خان یونس کا رہائشی
"جیسا کہ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ بارش کا پانی ہر جگہ بھر گیا ہے۔ ہمیں معلوم نہیں کہ ہم اپنی چیزیں کہاں رکھیں یا سردیوں سے خود کو کیسے بچائیں۔ پانی ہر طرف سے آرہا ہے اور ہمیں کوئی اندازہ نہیں کہ کہاں جائیں یا کس طرح بچیں۔ ہمیں کچھ معلوم نہیں کہ آگے کیا ہوگا۔ یہ موسم کی پہلی بارش ہے اور کوئی ہماری حالت کا جائزہ نہیں لے رہا اور نہ ہی ہماری پرواہ کر رہا ہے۔ ۔ ہمیں کسی بھی تنظیم سے کوئی امداد نہیں ملی۔ یہاں کوئی خیمہ ہے نہ سامان ۔ کسی کو ہماری پرواہ نہیں ۔”
بارش کی وجہ سے زیادہ تر بڑی اور چھوٹی سڑکیں پانی میں ڈوب گئیں۔ ملبہ اور ٹوٹے ہوئے چھوٹے پل اس ہنگامی صورتحال میں امدادی ٹیموں کے لئے رکاوٹ بن گئے جس کی وجہ سے متاثرہ علاقوں تک رسائی انتہائی مشکل ہو گئی۔
ساؤنڈ بائٹ 2 (عربی): ہیبا بشیر، خان یونس کی رہائشی
"سردیوں کی بارشیں برستی جا رہی ہیں اور ہمارے خیموں کے لئے مناسب ترپال بھی موجود نہیں۔ ہم ریت پر رہ رہے ہیں اور جب بارش ہوتی ہے تو یہ کیچڑ میں بدل جاتی ہے۔ بمباری کی وجہ سے ہمارے گھر باقی نہیں رہے۔ ہم درخواست کر رہے ہیں کہ تعمیر کے دوسرے مرحلے کا آغاز کیا جائے تاکہ ہم اس المیے سے بچ سکیں۔ اصل سردی ابھی نہیں آئی اور ہم پہلے ہی پانی میں ڈوب چکے ہیں۔ جب حقیقی سردی آئے گی تو کیا ہوگا؟”
غزہ، فلسطین سے شِنہوا نیوز ایجنسی کے نمائندوں کی رپورٹ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ٹیکسٹ آن اسکرین :
غزہ میں خزاں کی شدید بارش نے عبوری کیمپوں کو تباہ کر ڈالا
پتلے تارپولین والے عارضی خیمے بارش برداشت نہ کر سکے
کئی خاندان سردی، نمی اور کیچڑ کے اثرات سے دوچار ہیں
تمام سڑکیں پانی میں ڈوبنے کی وجہ سے امداد تک رسائی مشکل ہو گئی
ٹوٹے ہوئے پل اور ملبہ بھی امدادی ٹیموں کے لئے رکاوٹ ہے
مقامی شہری امداد نہ ملنے اور دنیا کی لاپرواہی سے دلبرداشتہ ہیں
شہریوں نے تعمیر نو کا دوسرا مرحلہ فوری شروع کرنےکا مطالبہ کر دیا
شہری خوفزدہ ہیں اور مستقبل کی سردی کے حوالے سے پریشان ہیں




